حکومت نے مجوزہ آئینی ترامیم کی پارلیمان سے منظوری کی تیاری کرلی، ذرائع کا کہنا ہے کہ عدلیہ سے متعلق آئینی ترامیم آج سینیٹ اور قومی اسمبلی میں پیش کی جائیں گی۔
مجوزہ آئینی ترامیم کے اہم نکات کیا ہیں ؟ اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ مجوزہ آئینی ترامیم کے اہم نکات سامنے آگئے ہیں مجوزہ آئینی ترامیم میں20سے زائد شقوں کو شامل کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق چیف جسٹس پاکستان کا تقرر سپریم کورٹ کے5سینئر ججز کے پینل سے ہوگا، چیف جسٹس کی مدت ملازمت نہیں بڑھائی جائے گی۔
آئینی عدالت کے باقی 4ججز بھی حکومت تعینات کرے گی، ججز کی تقرری کیلئے جوڈیشل کمیشن میں پارلیمان کو نمائندگی دی جائے گی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ ججزکو دوسرے صوبوں کی ہائیکورٹس بھیجا جاسکے گا آئینی اور مفاد عامہ کے مقدمات کے لیے الگ الگ عدالتوں کے قیام کی ترمیم بھی شامل ہیں۔
اس کے علاوہ آرٹیکل63میں ترمیم کی جائے گی جس کے بعد فلور کراسنگ پر ووٹ شمار ہوگا نگراں وزیراعظم کے تقرر کیلئے طریقہ کار بدلنے کی ترمیم بھی شامل ہے۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ بلوچستان اسمبلی کی نمائندگی میں اضافے کی ترمیم بھی شامل کی گئی ہے اور بلوچستان اسمبلی کی سیٹیں65سے بڑھا کر81 کرنے کی تجویز بھی شامل ہے۔
واضح رہے کہ حکومت اور اس کی اتحادی جماعتوں کو اس مجوزہ آئینی ترامیم کی منظوری کے لیے قومی اسمبلی اور سینیٹ دونوں میں دو تہائی اکثریت درکار ہوگی۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت حکومت کے پاس آئینی ترامیم کو منظور کروانے کے لیے مطلوبہ اراکین کی تعداد پوری نہیں ہے۔