بدھ, ستمبر 18, 2024
اشتہار

وزیر اعظم نے آئینی ترامیم پر اتحادی ارکان پارلیمنٹ کو اعتماد میں لے لیا

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف نے عدلیہ سے متعلق متوقع آئینی ترامیم کے سلسلے میں اتحادی جماعتوں کے ارکان پارلیمنٹ کو اعتماد میں لے لیا۔

ذرائع نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ وزیر اعظم نے حکمران اور اتحادی جماعتوں کے ارکان پارلیمنٹ کے اعزاز میں عشائیہ دیا اور انہیں کل ہونے والے اہم اجلاس میں اپنی حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کی۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ حکومت نے آئین کے آرٹیکل 63 اے میں بھی ترمیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

- Advertisement -

وزیر اعظم نے آئینی ترامیم پر اتحادی ارکان پارلیمنٹ کو اعتماد میں لے لیا

دوتہائی اکثریت کیلیے 224 ارکان کی حمایت درکار

عدلیہ سے متعلق آئینی ترامیم کیلیے دونوں ایوانوں میں دوتہائی اکثریت لازمی ہے۔ قومی اسمبلی میں حکومتی ارکان کی تعداد 214 ہے جبکہ ترامیم منظوری کیلیے مزید 10 ووٹ درکار ہیں۔

سینیٹ میں حکومتی اتحاد کو 60 ارکان کی حمایت حاصل ہے جبکہ موجودہ ارکان کی تعداد 85 ہے۔ دوتہائی اکثریت کیلیے درکار ووٹوں کی تعداد 64 ہے۔

حکومت نے تمام ترامیم براہ راست منظور کرانے کی حکمت عملی پر غور کیا ہے۔ حکومتی حلقوں کا دعویٰ ہے کہ نمبرز پورے ہیں۔

ادھر قومی اسمبلی اجلاس کا 6 نکاتی ایجنڈا جاری کیا گیا۔ ذرائع نے بتایا تھا کہ ایجنڈے میں آئینی ترامیم کا بل شامل نہیں ہے، آئینی ترامیم کا بل ضمنی ایجنڈے کے طور پر پیش کیا جائے گا۔

حکومتی ارکان کے متضاد بیانات

آئینی ترامیم پر حکومتی ارکان کی جانب سے متضاد بیانات سامنے آ رہے ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما طارق فضل چوہدری کے مطابق آئینی ترمیم سے متعلق بل پر ابھی کوئی حتمی چیز نہیں ہوئی ہے، انھوں نے ہفتے کے روز اجلاس بلانے پر اعتراض پر کہا کہ اس میں کیا دو نمبری ہے؟

دوسری طرف مشیر وزارت قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک کا کہنا ہے کہ ان کے نمبرز پورے ہیں، اور حکومت آج ججوں سے متعلق آئینی ترمیم لا رہی ہے، آئینی ترمیم کسی شخص یا فرد واحد کے لیے نہیں، اس کا اطلاق تمام ججز کی عمر پر ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ پہلے بھی کئی بار آئینی ترامیم لائی گئی ہیں اور آئندہ بھی لائی جاتی رہیں گی۔

پی ٹی آئی کے رہنما لطیف کھوسہ نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومتی ارکان بھی آئینی پیکج سے بے خبر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو نہیں معلوم آئین میں کیا ترامیم کی جا رہی ہیں، اتفاق رائے کے بغیر آئین میں ترمیم نہیں کی جانی چاہیے۔

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ قانون سازی ہوتی ہے تو ہو جائے لیکن آئین کے مطابق ہو، ہمارے ایم این ایز کے کاندھوں پر کوئی ترمیم نہیں ہونی چاہیے، ہدایت اللہ بلوچ سمیت ہمارے چار پانچ ایم این ایز کو لاپتا کر دیا گیا ہے، ان سے رابطہ نہیں ہو رہا، سپریم کورٹ سے اپیل ہے ہمارے ایم این ایز کا تحفظ آپ کی آئینی ذمے داری ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں