منگل, اکتوبر 15, 2024
اشتہار

’آئینی عدالت کی بات کرنے والا یا تو لاعلم ہوگا یا بدنیت‘

اشتہار

حیرت انگیز

سابق صدر سپریم کورٹ بار حامد خان کا کہنا ہے کہ آئینی عدالت کی بات کرنے والا یا تو لاعلم ہوگا یا پھر بدنیت ہوگا۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی میں وکلا کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے سابق صدر سپریم کورٹ بار حامد خان نے کہا کہ وکلا نے جس طرح چیلنج قبول کیا انہیں سلام پیش کرتا ہوں، جب پہلی بار آئینی عدالت کا سنا تو انتہائی افسوس ہوا۔

انہوں نے کہا کہ آئینی عدالت ایک یونیفائیڈ سسٹم ہوتا ہے، آئینی عدالت کی بات کرنے والا یا تو لاعلم ہوگا یا پھر بدنیت، متبادل قانون بن گیا تو کسی کو انصاف نہیں ملے گا۔

- Advertisement -

حامد خان نے کہا کہ عمارت میں کوئی نقص ہے تو اس کو ٹھیک کیا جائے ناکہ عمارت گرادی جائے، رات گئے پتہ چلا مسودہ آرہا ہے وزیراعظم کے پاس بھی ترمیم کا مسودہ نہیں تھا۔

سابق صدر سپریم کورٹ بار نے کہا کہ ہمارے لیے یہی سپریم کورٹ فیڈرل کورٹ یہی اعلیٰ عدلیہ ہے، آئینی عدالت وکلا کی لاشوں کے اوپر سے گزر بنانا پڑے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ابھی مجھے پتا چلا ہے آئینی عدالت کے لیے انٹرویوز چل رہے ہیں، وکلا اس قسم کی ترمیم کو نہیں آنے دیں گے۔

واضح رہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے معاملے پر بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے اور قومی اسمبلی کا اجلاس 18 اکتوبر کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

ملک کے سیاسی افق پر اس وقت ایس سی او سربراہی اجلاس کے بعد جو سب سے اہم معاملہ زیر بحث ہے وہ مجوزہ 26 ویں آئینی ترامیم کا معاملہ ہے اور اس حوالے سے ایک بڑی اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔

اے آر وائی نیوز کو ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق حکومت نے قومی اسمبلی کا اجلاس پہلے جمعہ 18 اکتوبر کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا تھا تاہم اب جمعرات 17 اکتوبر کو قومی اسمبلی کا اجلاس منعقد کیے جانے کا فیصلہ کیا ہے جس میں 26 ویں آئینی ترامیم کا مسودہ منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ حکومت نے اس حوالے سے اپنے تمام اراکین قومی اسمبلی اور سینیٹرز کو کل تک اسلام آباد پہنچنے کی بھی ہدایت کر دی ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں