لاہور: پنجاب میں آئینی بحران شدت اختیار کر گیا ہے۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کی آئینی وضاحت ملنے پر گورنر نے اجلاس طلب کرلیا ہے۔
ذرائع کے مطابق گورنر ہاؤس میں اجلاس میں آئینی ماہرین شریک ہوں گے۔ ایڈووکیٹ جنرل کا کہنا ہے کہ آرٹیکل 130 کی شق 8 کے تحت وزیر اعلیٰ کا استعفیٰ غیر آئینی ہے۔ استعفیٰ ہاتھ سے لکھا ہونا چاہیے تھا جب کہ عثمان بزادر نے ٹائپ شدہ تحریر پر دستخط کیے۔
ذرائع گورنر ہاؤس کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ استعفیٰ گورنر کو پیش کرتا ہے وزیر اعظم کو نہیں، سب سے پہلے سعد رفیق نے استعفے کے غیر آئینی ہونے پر بات کی، آئینی وضاحت کے بعد گورنر کے پاس کیا آپشنز ہیں، اجلاس میں غور ہوگا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں غور کیا جائے گا کہ کیا گورنر پنجاب عثمان بزدار کا استعفیٰ غیر آئینی قرار دے کر حکومت بحال کر سکتے ہیں؟ اگر استعفیٰ نامنظور ہونے پر صوبائی حکومت بحال ہوگئی تو بڑا بحران پیدا ہو جائے گا۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ وزیر اعظم کا گورنر پنجاب چوہدری سرور کو استعفیٰ منظور کرنے کا کہنا سوالیہ نشان ہوگا؟ گورنر پنجاب کا استعفیٰ منظور کرنا اور حکومت کا نوٹی فکیشن جاری کرنا سوالیہ نشان ہوگا؟ عدلیہ اور پنجاب اسمبلی کے اندر ہونے والی کارروائی پر بھی سوال اٹھیں گے۔