جمعہ, نومبر 15, 2024
اشتہار

ٹرکوں پر پر لدھے کنٹینرز عوام کے لیے موت کے سوداگر، وجہ کیا ہے؟

اشتہار

حیرت انگیز

پاکستان میں ٹرکوں پر لدے کنٹینرز سڑک پر گزرتے لوگوں کے جان و مال کے لیے سنگین خطرہ بنے ہوئے ہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ 80 فی صد سے زائد کنٹینرز ڈبل لاکس کے بغیر چلائے جاتے ہیں۔

اگرچہ یہ ملک میں معاشی سرگرمیوں کا بنیادی حصہ ہیں، لیکن سڑکوں پر کنٹينر لدے ٹرالرز عوام کے لیے موت کے سوداگر بنے نظر آتے ہیں، کیوں کہ غیر محفوظ کنٹینرز کی وجہ سے کئی افراد قیمتی جانوں سے محروم ہو جاتے ہیں۔

17 سال پرانا کیس

کراچی میں اسی طرح کے ایک حادثے کے شکار نوجوان عمار پاریکھ کے مرحوم والد نے کنٹینر مافیا کی لاقانونیت کے خلاف عدالت میں مقدمہ کر دیا تھا، جو 17 سال گزرنے کے باوجود اب تک زیر سماعت ہے، جب کہ درخواست گزار بھی دنیا سے گزر چکے ہیں۔

- Advertisement -

عمار مرحوم کے بھائی نے بتایا کہ پورٹ قاسم سے نکلنے والا کنٹینر جام صادق پل سے جیسے ہی کے ای اسٹیشن کی طرف اترا، وہاں وہ الٹ گیا اور اس کی زد میں میرے بھائی عمار کی گاڑی آ گئی، اس حادثے میں وہ اپنے ڈرائیور سمیت جاں بحق ہو گئے۔ انھوں نے بتایا کہ وہ لاکس کے بغیر چل رہا تھا۔

حفاظتی ڈبل لاک

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طرح کے حادثات کی بڑی وجہ حفاظتی لاک کے بغير کنٹینرزعام ٹرکوں پر لادے جانا ہے، جو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے، جس کا اعتراف سابق ڈی جی پورٹ اینڈ شپنگ انور شاہ بھی کرتے ہيں۔

ان کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی قوانین کے مطابق ہر کنٹینر کا چاروں طرف سے ڈبل لاک ہونا لازمی ہے، انٹرنیشنل اسٹینڈرڈ ڈبل ٹوسٹ لاک دنیا میں جرمنی سمیت چند ہی ممالک بناتے ہیں ليکن بدقسمتی سے پاکستان میں مقامی غیر معیاری لاکس کا استعمال عام ہے۔

ذمہ دار کون؟

کراچی گڈز کیریئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن کے ایگزیکٹو ممبر سردار ادریس بلوچ نے بتایا کہ ملک میں غیر معیاری لاکس کو چیک کرنے کا کوئی نظام موجود نہیں ہے، محکمے اور ٹرمینل کمپنياں ايک دوسرے کو اس ناکامی کے لیے ذمہ دار ٹھہراتی ہيں۔

انھوں نے کہا کہ قوانين ميں سختی لانے يا پابندی کی صورت میں گڈز ٹرانسپورٹ کمپنياں بھی من مانی کرتی نظر آتی ہيں، کارروائی کی صورت میں بات ہڑتالوں کی دھمکيوں سے ہر طرح کی بليک ميلنگ تک پہنچ جاتی ہے۔ سابق صدر آل کراچی کیریئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ايشن رانا محمد اسلم نے بھی بتایا کہ غیر معیاری لاکس کو چیک کرنے کا کوئی نظام ہے نہ ہی کسی کو اس کی زحمت کرنا گوارا ہے۔

ہزار پر صرف 100 کنٹینرز

اس انڈسٹری سے وابستہ ماہرين کے مطابق ہر ایک ہزار کنٹینرز میں سے صرف 100 کنٹینرز پر ہی بین الاقوامی معيار کے مطابق لاک لگے ہيں، جب کہ باقی کنٹينرز پر اطلاق کے لیے کوئی محکمہ سنجيدہ نظر نہيں آتا، جس کے باعث عوام کے جان و مال کا ضياع معمول بن چکا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ہر کنٹینر کا چاروں طرف سے ڈبل لاک ہونا لازمی ہے، لیکن پاکستان میں مقامی سطح پر غیر معیاری لاکس کا استعمال عام ہو گیا ہے، جب کہ غیر معیاری لاکس کو چیک کرنے کا کوئی نظام بھی موجود نہیں ہے۔

Comments

اہم ترین

ندیم جعفر
ندیم جعفر
ندیم جعفر اے آر وائی نیوز سے وابستہ ایک ممتاز صحافی ہیں جو کہ مختلف سماجی اور سیاسی موضوعات پر رپورٹنگ کرتے ہیں۔ ندیم کراچی یونیورسٹی سے ماس کمیونیکیشن میں ماسٹر کی ڈگری اور آسٹریلیا کے ایک باوقار ادارے سے ایڈوانس سرٹیفیکیشن کے حامل ہیں۔

مزید خبریں