اسلام آباد : سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عامر لیاقت کی معافی مسترد کرتے ہوئے حکم دیا کہ 27ستمبر تک فرد جرم عائد کی جائے ،سپریم کورٹ نے عامرلیاقت کو توہین آمیز گفتگو کرنے پر نوٹس جاری کرتے ہوئے 14 دن میں جواب طلب کیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں ڈاکٹر عامر لیاقت کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی، سماعت میں عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عامر لیاقت کا غیر مشروط معافی نامہ مسترد کردیا۔
سپریم کورٹ نے عامرلیاقت پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے حکم دیا کہ 27 ستمبر تک فرد جرم عائد کی جائے ۔
دوران سماعت عامر لیاقت کے ٹی وی پروگرامز کے کلپس بھی چلائے گئے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کیا ہم یہاں تذلیل کرانے کے لئے بیٹھےہیں، یہ کوئی طریقہ نہیں توہین عدالت کرکے معافی مانگ لی جائے۔
.
چیف جسٹس نے عامر لیاقت کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا فرد جرم عائد ہونے کے بعد عامر لیاقت رکن قومی اسمبلی رہ سکتے ہیں؟ جس پر عامر لیاقت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ فرد جرم عائد ہونے کے بعد وہ رکن قومی اسمبلی نہیں رہ سکتے۔
خیال رہے عامر لیاقت کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائرکی گئی تھی۔
یاد رہے چیف جسٹس ثاقب نثار نے توہین آمیز الفاظ استعمال کرنے پر عامر لیاقت کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے 14 دن میں جواب طلب کیا تھا اور ریمارکس دئے تھے کہ کیوں نہ عامر لیاقت کی کامیابی کا نوٹیفکیشن معطل کردیا جائے۔
جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا ایک ایسا شخص جسے یہ معلوم نہیں کہ پبلک فورم پر کیسے بولنا ہے، کیا ایسے شخص کو پارلیمنٹ میں ہونا چاہے۔
اس سے قبل سماعت میں چیف جسٹس نے عامر لیاقت کے خطاب کے کلپس طلب کرلئے تھے اور کہا تھا کہ ہرکوئی خود کو عالم، ڈاکٹر اور فلسفی سمجھتا ہے جبکہ عدم حاضری پر بھی اظہار برہمی کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وہ کیوں نہیں آئے یہ توہین عدالت کا کیس ہے، کیوں نہ ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیں۔