ملک میں بیک وقت الیکشن کے معاملے پر حکومتی اتحاد سے جاری مذاکرات جاری رکھنے یا ختم کرنے کے معاملے پر پی ٹی آئی کی رائے تقسیم ہوگئی ہے۔
اے آر وائی نیوز کو ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق ملک میں بیک وقت الیکشن کے معاملے پر پی ٹی ایم کی اتحادی حکومت اور اپوزیشن جماعت پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات جاری ہیں تاہم مذاکرات کے دوران تحریک انصاف کے رہنماؤں کے گھروں پر چھاپوں اور گرفتاریوں پر اس حوالے سے پارٹی میں رائے تقسیم ہوگئی ہے۔
ذرائع کے مطابق اس وقت پی ٹی آئی میں اکثریت کی رائے ہے کہ پی ٹی آئی کے مرکزی صدر پرویز الہٰی کے گھر پر چھاپے کے بعد بھی مذاکرات جاری رکھنے چاہئیں کیونکہ گرفتاریاں اور چھاپے مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کی سازش ہیں اس لیے اس سے پیچھے نہیں ہٹنا چاہیے۔
مذاکراتی کمیٹی میں شامل تینوں رہنما شاہ محمود قریشی، فواد چوہدری اور علی ظفر ایڈووکیٹ بھی مذاکرات جاری رکھنے کے حق میں ہیں اور پارٹی کے اکثریتی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ یہ بھی دیکھ لیا جائے کہ حکومتی سیاسی لوگ کتنا وزن اپنے کاندھوں پر اٹھا سکتے ہیں۔
دوسری جانب تحریک انصاف کے چند سینیئر رہنما ماحول بہتر بنانے تک مذاکرات کے خلاف ہیں۔ ایک سینیئر پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ پرویز الہٰی کے گھر چھاپے سے واضح ہوگیا کہ مذاکرات کرنے والے سیاستدان کمزور ہیں۔
مذکورہ رہنما کا دعویٰ ہے کہ مذاکرات میں معاملہ ستمبر یا جولائی کا نہیں بلکہ بجٹ دینے کا ہےجس پر اختلاف ہے۔ اسحاق ڈار بجٹ دینا چاہتے ہیں جو کہ عالمی مالیاتی اداروں سے بات چیت کے خلاف ہوگا۔ موجودہ حکومت ایسے بجٹ سے نئی آنے والی حکومت کے لیے مشکلات پیدا کرنا چاہتی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی چاہتی ہے کہ نگراں حکوتم تین ماہ کا بجٹ دے اور پھر نئی حکومت سالانہ بجٹ لائے۔ تاہم ان تمام معاملات پر حتمی فیصلہ پارٹی چیئرمین عمران خان میٹنگ کے بعد کریں گے۔