بدھ, فروری 12, 2025
اشتہار

متنازع پیکا ترمیمی بل 2025 کے اہم نکات آگئے

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد : متنازع پیکا ترمیمی بل 2025 کے اہم نکات آگئے، جس کے تحت تحقیقاتی ایجنسی سوشل میڈیا پرغیر قانونی سرگرمیوں کی تحقیقات کرے گی۔

تفصیلات کے مطابق متنازع پیکا ترمیمی بل 2025 کے نکات سامنے آگئے ، ترمیمی بل میں کہا گیا کہ فیک نیوز پھیلانے والے کو 3سال قید یا 20 لاکھ جرمانہ ہو سکے گا۔

ترمیمی بل کے تحت فاقی حکومت قومی سائبر کرائم تحقیقاتی ایجنسی قائم کرے گی اور تحقیقاتی ایجنسی سوشل میڈیا پرغیر قانونی سرگرمیوں کی تحقیقات کرے گی۔

ایجنسی کا سربراہ ڈائریکٹر جنرل ہو گا، تعیناتی 3سال کیلئے ہو گی،اتھارٹی کے افسران ،اہلکاروں کے پاس پولیس افسران کےاختیارات ہوں گے۔

ترمیمی بل میں مزید کہا گیا کہ نئی تحقیقاری ایجنسی کیساتھ ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ تحلیل کردیا جائے گا۔

مزید پڑھیں : قومی اسمبلی میں پیکا ایکٹ میں ترمیم کا متنازع بل منظور کر لیا گیا

خیال رہے قومی اسمبلی میں پیکا ایکٹ میں ترمیم کا متنازع بل منظور کر لیا ہے، نئی شق 1 اے کے تحت سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی قائم ہوگی، جو سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم کی سہولت کاری کرے گی۔

متنازع ترمیمی بل کے مطابق یہ اتھارٹی سوشل میڈیا صارفین کے تحفظ اور حقوق کو یقینی بنائے گی، اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی رجسٹریشن، اس کی منسوخی اور معیارات کی مجاز ہوگی۔

ترمیمی بل کے مطابق پیکا ایکٹ خلاف ورزی پر اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے خلاف تادیبی کارروائی کر سکے گی، اور متعلقہ اداروں کو سوشل میڈیا سے غیر قانونی مواد ہٹانے کی ہدایت کی مجاز ہوگی، اور سوشل میڈیا پر غیر قانونی سرگرمیوں پر متعلقہ فرد 24 گھنٹے میں درخواست دینے کا پابند ہوگا۔

کراچی پریس کلب نے الیکٹرانک جرائم کی روک تھام کے ایکٹ (PECA) میں حالیہ ترامیم کی شدید مذمت کرتے ہوئے انہیں آزادی اظہار کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔ کے پی سی کے صدر فضل جمیلی اور سیکرٹری سہیل ازل خان نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کے آئین کا آرٹیکل 19 ہر شہری کے آزادی اظہار کے حق کی ضمانت دیتا ہے۔

کلب نے خاص طور پر مہذب معاشروں میں آوازوں کو دبانے کی مذمت کی اور حکومت پر زور دیا کہ وہ "کالے قانون” کو فوری طور پر واپس لے۔ جمیلی نے مشورہ دیا کہ آزادی اظہار کو دبانے کے بجائے، حکومت کو مرکزی دھارے کے ذرائع ابلاغ کو حقیقی وقت میں درست خبریں رپورٹ کرنے کے لیے بااختیار بنانا چاہیے، اس طرح سوشل میڈیا پر جعلی خبروں کا مقابلہ کرنا چاہیے۔

کے پی سی کے رہنماؤں نے حکومت کو مشورہ دیا کہ وہ تمام اسٹیک ہولڈرز بشمول میڈیا باڈیز اور سول سوسائٹی کے نمائندوں سے کسی بھی قانون کو متعارف کرانے یا نافذ کرنے سے پہلے مشورہ کرے۔

اہم ترین

مزید خبریں