تازہ ترین

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 4 کسٹمز اہلکار شہید

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے...

نیب نے نوازشریف کو اڈیالہ جیل سے کوٹ لکھپت جیل منتقل کردیا

لاہور: احتساب عدالت سے سزا یافتہ سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل سے کوٹ لکھپت جیل منتقل کردیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں سزا یافتہ سابق وزیراعظم نوازشریف کو انتہائی سخت سیکیورٹی میں اڈیالہ جیل سے کوٹ لکھپت جیل لاہور منتقل کردیا۔

نوازشریف کو سخت سیکیورٹی میں بے نظیر انٹرنیشنل ایئرپورٹ لایا گیا اور انہیں خصوصی طیارے کے ذریعے لاہور پہنچایا گیا، سابق وزیراعظم کے ہمراہ نیب کی ٹیم بھی موجود تھی۔

احتساب عدالت کے فیصلے کے بعد سابق وزیراعظم نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ انہیں اڈیالہ جیل کے بجائے کوٹ لکھپت بھیجنے کے احکامات جاری کیے جائیں جس پر معزز جج نے ان کی درخواست منظور کرلی تھی۔

العزیزیہ ریفرنس: نوازشریف کو سات سال قید کی سزا


خیال رہے کہ گزشتہ روز احتساب عدالت نے نوازشریف کو العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید اور بھاری جرمانے کی سزا سنائی تھی جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا تھا۔

العزیزیہ ریفرنس میں نوازشریف پر ڈیڑھ ارب روپے اور ڈھائی کروڑ ڈالر یعنیٰ لگ بھگ 5 ارب روپے سے زائد کا جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔

نواز شریف کو جیل میں کیا سہولیات حاصل ہوں گی؟


یاد رہے کہ احتساب عدالت کے معزز جج محمد ارشد ملک نے نوازشریف کے خلاف دونوں ریفرنسز پر 19 دسمبر کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

کیس کا پس منظر


سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے خاندان کے خلاف تحقیقات اس وقت شروع ہوئیں، جب 4 اپریل 2016 کو پانامہ لیکس میں دنیا کے 12 سربراہان مملکت کے ساتھ ساتھ 143 سیاست دانوں اور نامور شخصیات کے نام سامنے آئے جنہوں نے ٹیکسوں سے بچنے کے لیے کالے دھن کو بیرون ملک قائم بے نام کمپنیوں میں منتقل کیا۔

پاناما لیکس میں پاکستانی سیاست دانوں کی بھی بیرون ملک آف شور کمپنیوں اور فلیٹس کا انکشاف ہوا تھا جن میں اس وقت کے وزیراعظم پاکستان میاں نواز شریف کا خاندان بھی شامل تھا۔

کچھ دن بعد وزیر اعظم نے قوم سے خطاب اور قومی اسمبلی میں اپنی جائیدادوں کی وضاحت پیش کی تاہم معاملہ ختم نہ ہوا۔ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ (موجودہ وزیر اعظم) عمران خان، جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کی جانب سے وزیر اعظم کو نااہل قرار دینے کے لیے علیحدہ علیحدہ تین درخواستیں سپریم کورٹ میں دائر کی گئیں۔

درخواستوں پر سماعتیں ہوتی رہیں اور 28 جولائی 2017 کو سپریم کورٹ نے فیصلہ دیتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف کو نااہل قرار دیا۔ اس کے ساتھ ہی قومی ادارہ احتساب (نیب) کو حکم دیا گیا کہ وہ وزیر اعظم اور ان کے خاندان کے خلاف ریفرنس دائر کرے۔

بعد ازاں نیب میں شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز دائر کیے گئے جن میں سے ایک ایون فیلڈ ریفرنس پایہ تکمیل تک پہنچ چکا ہے۔ ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو 10 سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی گئی جبکہ مریم نواز کو 7 سال قید مع جرمانہ اور کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی۔

Comments

- Advertisement -