تازہ ترین

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کرونا سے بچاؤ والے ماسک اور دستانے ماحول کے لیے بڑا خطرہ

لندن: برطانوی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ کرونا سے بچاؤ کے لیے استعمال ہونے والے ماسک اور دستانے سنگین ماحولیاتی آلودگی کا باعث بن رہے ہیں۔

یاد رہے کہ کرونا لاک ڈاؤن کے دوران دنیا بھر میں ماحولیاتی آلودگی میں واضح کمی دیکھی گئی تھی جس کا اعتراف بین الاقوامی اداروں نے بھی کیا تھا جبکہ یہ بات بھی سامنے آئی تھی کہ فضائی آلودگی کم ہونے کی وجہ سے اوزون کی تہہ خود بہ خود بھرنا شروع ہوگئی ہے۔

لاک ڈاؤن کا آغاز مارچ سے ہوا البتہ اب تقریباً تمام ہی ممالک نے لاک ڈاؤن میں نرمی کردی جس کے بعد معمول زندگی بحال ہوگئے ہیں اور کرہ ارض پھر سے آلودہ ہونا شروع ہوگیا ہے۔

ماحولیاتی سائنس اور ٹیکنالوجی کے مطالعے کے مطابق کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ہر ماہ دنیا بھر میں 194 ارب ڈسپوز ایبل ماسک اور دستانے استعمال کیے جارہے ہیں۔

ماہرین کے مطابق ایک بار استعمال ہونے والے پی پی ای کو پلاسٹک سے تیار کیا جارہا ہے جس میں پولی پروپیلین ، پولی تھیلین اور ونائل شامل ہے۔

مزید پڑھیں: فیس ماسک کرونا کا خطرہ 65 فیصد کم کردیتا ہے، تحقیق

عام طور پر پی پی ای کو ایک بار استعمال کر کے اسے پھینک دیا جاتا ہے جس کی وجہ سے یہ ہمارے ندیوں اور سمندروں کو آلودہ کر رہی ہے۔ ماہرین کے مطابق پی پی ای کی تیاری میں بوتلوں اور پیکیجنگ کا پلاسٹک استعمال کیا جاتا ہے۔

فرینڈز آف دی ارتھ کے مطابق برطانیہ بھر کے رضاکاروں نے ڈیسپوزیبل ماسک کو استعمال کے بعد  گلیوں ، ساحلوں اور نہروں اور ندیوں میں بڑے پیمانے پر پڑے دیکھا، برطانیہ کی سڑکوں اور پارکوں پر بڑی تعداد میں پی پی ای استعمال کے بعد پھینکا جا رہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ سمندر میں پھینکے جانے والے ڈسپوز ایبل پلاسٹک ماسک کو گلنے میں 450 سال لگ سکتے ہیں جو سمندری ماحولیاتی نظام کو مکمل طور پر تباہ کر سکتے ہیں۔

ماحولیاتی تنظیم  کے ماہرین کا کہنا تھا کہ ہم ماہی گیروں اور کاروباری اداروں کے تعاون سے سمندری کچرے کو جمع کر کے اس کو تلف کرتے ہیں۔

پلاسٹک ماسک اور دستانوں کے بارے میں یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ اگر انہیں صحیح طریقے سے تلف بھی کر دیا جائے تب بھی یہ ماحول کے لیے نقصان دہ ہیں اور ان کا اختتام یا تو زمین کی بھرائی میں ہوتا ہے یا پھر انہیں نذر  آتش کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے اٹھنے والا دھواں بھی ماحولیاتی آلودگی کا سبب بنتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کرونا کیسز میں اضافہ، فیس ماسک لازمی قرار

ماہرین کے مطابق کرونا سے بچاؤ کے لیے دکانوں، عجائب گھروں اور عوامی ٹرانسپورٹ پر ماسک پہننا لازمی ہے ،تاہم کم خطرے والے افراد سے بار بار استعمال ہونے والے ماسک خریدنے پر زور دیا جا رہا ہے تاکہ ممکنہ طور پر دسیوں ٹن اضافی پلاسٹک کچرے کو کم کرنے میں مدد مل سکے۔

دوسری جانب اقوام متحدہ کے ادارہ برائے ماحولیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ وبا سے قبل سمندر سے سالانہ تیرہ ملین ٹن کچرا نکالا جاتا تھا، فیس ماسک اور دستانوں کے بعد کچرے کا حجم بہت زیادہ بڑھ جائے گا۔ فرانس میں ماحولیاتی آلودگی پر مہم چلانے والی تنظیم کا کہنا ہے کہ اگر اسی طرح ایک بار استعمال والے ماسک کا استعمال جاری رہا تو بحیرہ روم میں جلد جیلی فس سے زیادہ ماسک تیرتے نظر آئیں گے۔

Comments

- Advertisement -
زاہد نور
زاہد نور
زاہد نور اے آر وائے نیوز کے ساتھ مانچسٹر سے بطور نمائندہ خصوصی منسلک ہیں