تازہ ترین

کچے کے ڈاکوؤں کو اسلحہ فراہم کرنیوالے 3 پولیس افسران سمیت 7 گرفتار

کراچی : پولیس موبائل میں جدید اسلحہ سندھ اسمگل...

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

کورونا مریضوں میں مختلف علامات کیوں ہوتی ہیں؟ جانیے

اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ کچھ لوگوں کا کورونا ٹیسٹ مثبت آتا ہے اس کے باوجود وہ بیمار نہیں ہوتے اور نہ ہی ان میں علامات ظاہر ہوتی ہیں جبکہ کچھ مریضوں میں معمولی علامات نظر آتی ہیں۔

ایسا کیوں ہوتا ہے؟ اس صورتحال کی وجہ جاننے کیلئے ماہرین سر جوڑ کر بیٹھے اور تحقیق کے بعد اس کا نتیجہ نکالنے میں کامیاب ہوگئے۔ کورونا وائرس کی وبا کو اب پونے دو سال سے زیادہ ہوچکے ہیں مگر  اس کے حوالے سے بہت کچھ ایسا ہے جس کا علم اب تک نہیں ہوسکا۔

اس وبائی بیماری کا ایک معمہ یہ بھی ہے کہ کچھ افراد اس سے بہت زیادہ بیمار ہوتے ہیں اور کچھ میں علامات بھی ظاہر نہیں ہوتیں۔

یعنی مریضوں میں مدافعتی ردعمل مختلف ہوتا ہے جس کا نتیجہ بھی مختلف شکلوں میں نکلتا ہے جیسے کچھ میں علامات ظاہر نہیں ہوتیں جبکہ متعدد ہلاک ہوجاتے ہیں مگر اب طبی ماہرین نے اس کا ممکنہ جواب دیا ہے۔

امریکا کے انسٹیٹوٹ فار سسٹمز بائیولوجی کی تحقیق میں بیماری کے ردعمل میں مدافعتی خلیات کو ریگولیٹ کرنے والی میٹابولک تبدیلیوں کو دریافت کیا گیا۔ محققین نے بتایا کہ ہمیں کووڈ 19 کے حوالے سے متعدد اقسام کے مدافعتی ردعمل کا عم تھا مگر اس حیاتیاتی عمل کو اب تک مکمل طور پر سمجھا نہیں جاسکا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے متعدد میٹابولک راستے کے ان ہزاروں حیاتیاتی مارکرز کا تجزیہ کیا جو مدافعتی نظام  پر اثر انداز ہوتے ہیں اور مدافعتی۔ میٹابولک تبدیلیوں کے کچھ سراغ دریافت کیے جو ممکنہ طور پر بیماری کی سنگین شدت کا باعث بنتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں توقع ہے کہ مدافعتی افعال کے ان مشاہدات سے کووڈ 19 کے خلاف جسم کے دیگر ردعمل کو جاننے میں ملے گی۔ محققین نے بتایا کہ اس بارے میں سمجھنے سے ممکنہ طور پر بہتر علاج کی دریافت کا راستہ مل سکے گا جو مسائل کا باعث بننے والی مدافعتی یا میٹابولک تبدیلیوں کو ہدف بناسکے گا۔

اس تحقیق میں خون کے 374 نمونوں کا تجزیہ کیا گیا جو مریضوں میں کووڈ کی تشخیص کے پہلے کے دوران اکٹھے کیے گئے تھے۔ پھر ان نمونوں میں پلازما اور سنگل مدافعتی خلیات کا تجزیہ کیا گیا، اس تجزیے میں 1387 جینز میٹابولک کے راستے اور 1050 پازما میٹابولائٹس سے منسلک تھے۔

پلازما کے نمونوں میں ماہرین نے دریافت کیا کہ کووڈ کی شدت میں اضافہ میٹابولک تبدیلیوں سے جڑا ہوتا ہے۔ انہوں نے سنگل خلیے کے سیکونسنگ کے ذریعے یہ بھی دریافت کیا کہ مدافعتی خیات کی ہر اہم قسم کا اپنا مخصوص میٹابولک انداز ہوتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ ہم نے دریافت کیا کہ میٹابولک ری پروگرامنگ مدافعتی خلیات کی اقسام سے مخصوص ہوتی ہے اور مدافعتی نظام کی پیچیدہ میٹابولک ری پروگرامنگ پلازما میٹابولوم سے منسلک ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے ہر مریض میں بیمای کی شدت اور موت کی پیشگوئی کی جاسکتی ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ تحقیقی کام سے کووڈ کے خلاف زیادہ مؤثر علاج تشکیل دینے میں مدد مل سکے گی، مریضوں سے حاصل کیے گئے متعدد ڈیٹا سیٹس سے بیماری کے متعدد مختلف پہلوؤں کا عندیہ ملتا ہے۔ اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل نیچ بائیو ٹیکنالوجی میں شائع ہوئے۔

Comments

- Advertisement -