تازہ ترین

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ویکسی نیشن کیوں ضروری ہے اور اس کے کیا فوائد ہیں؟

امریکا میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کورونا وائرس کی قسم ڈیلٹا بہت زیادہ متعدی ہے یعنی کسی کو بھی آسانی سے بیمار کرسکتی ہے مگر وہ ویکسنز سے پیدا ہونے والی اینٹی باڈیز کے خلاف مزاحمت نہیں کرسکتی۔

واشنگٹن یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن کی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ یہی وجہ ہے کہ ویکسی نیشن مکمل کرانے والے افراد اگر ڈیلٹا سے متاثر ہو بھی جائیں تو بھی وہ زیادہ بیمار نہیں ہوتے۔

اس تحقیق کے لیے سائنسدانوں نے فائزر/ بائیو این ٹیک کوویڈ ویکسین سے جسم میں بننے والی اینٹی باڈیز کے ردعمل کی جانچ پڑتال کی اور دریافت کیا کہ ڈیلٹا قسم ایک کے علاوہ دیگر اینٹی باڈیز پر حملہ آور نہیں ہوپاتی۔

اس کے مقابلے میں کورونا کی قسم بیٹا وائرس ناکارہ بنانے والی متعدد اینٹی باڈیز سے بچنے میں کامیاب ہوجاتی ہے۔ اس سے قبل اسی ٹیم نے ایک اور تحقیق میں ثابت کیا تھا کہ قدرتی بیماری اور ویکسنیشن سے جسم میں اینٹی باڈیز بننے کا دیرپا عمل تشکیل پاتا ہے۔

محققین کے مطابق اینٹی باڈی ردعمل تحفظ کا صرف ایک پہلو ہے اور اس کی وسعت بھی بیماری سے بچاؤ کے لیے اہمیت رکھتی ہے۔ محققین نے بتایا کہ ڈیلٹا کا دیگر اقسام کو پیچھے چھوڑ دینے کا مطلب یہ نہیں کہ وہ دیگر اقسام کے مقابلے میں وائرس ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کے خلاف زیادہ مزاحمت بھی کرسکتی ہے۔

تحقیق کے لیے ماہرین نے فائزر ویکسین استعمال کرنے والے 3 افراد کے جسم سے اینٹی باڈیز بنانے والے خلیات کو حاصل کیا۔ انہوں نے لیبارٹری میں خلیات کی نشوونما کی اور ان میں سے 13 اینٹی باڈیز کو حاصل کیا جو کورونا کی اوریجنل قسم کو ہدف بناتی ہیں۔

بعد ازاں ان اینٹی باڈیز کی آزمائش کورونا کی 4 اقسام ایلفا، بیٹا، گیما اور ڈیلٹا پر کی گئی۔ 13 میں سے 12 اینٹی باڈیز نے ایلفا اور ڈیلٹا کو شناخت کرلیا، 8 نے چاروں اقسام کو شناخت کیا اور صرف ایک چاروں میں سے کسی ایک کو بھی شناخت کرنے میں ناکام رہی۔

ان 13 میں سے 5 اینٹی باڈیز وائرس کی اوریجنل قسم کو ناکارہ بنانے کی صلاحیت رکھتی تھیں۔ جب ان وائرس ناکارہ بنانے والی 5 اینٹی باڈیز کی آزمائش نئی اقسام پر کی گئی پانچوں نے ڈیلٹا کو ناکارہ بنادیا، 3 نے ایلفا اور گیما جبکہ صرف ایک چاروں اقسام کو ناکارہ بنانے میں کامیاب ہوسکی۔

جس ایک اینٹی باڈی نے چاروں اقسام کو ناکارہ بنایا اسے 2C08 کہا جاتا ہے اور جانوروں میں تجربات میں بھی اس نے تمام اقسام سے تحفظ فراہم کیا تھا۔ تحیق میں بتایا گیا کہ ایک مثالی اینٹی باڈی ردعمل متعدد اقسام کی اینٹی باڈیز پر مشتمل ہوتا ہے جو وائرس کی متعدد مختلف اقسام کو شناخت کرنے کی صلاحیت رکھتی ہوں۔

محققین نے بتایا کہ ویکسنیشن کی صورت میں ڈیلٹا نسبتاً کمزور قسم ثابت ہوتی ہے، اگر بیٹا جیسی زیادہ مزاحمت مگر ڈیلٹا کی طرح آسانی سے پھیلنے قسم سامنے آجائے تو ہم زیادہ مشکل میں ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ایک قسم جو زیادہ بہتر طریقے سے اپنی نقول بناتی ہو وہ ممکنہ طور پر زیادہ تیزی سے پھیل سکتی ہے، یہی وجہ ہے کہ ڈیلٹا قسم بہت تیزی سے پھیل رہی ہے مگر ایسے شواہد موجود نہیں کہ ویکسین کے خلاف دیگر اقسام کے مقابلے میں زیادہ مزاحمت کرسکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کچھ افراد میں 2C08 جیسی طاقتور اینٹی باڈیز ہوسکتی ہیں جو ان کو کورونا وائرس اور اس کی متعدد اقسام سے تحفظ فراہم کرتی ہے۔ اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل امیونٹی میں شائع ہوئے۔

Comments

- Advertisement -