یورپین میڈیسنز ایجنسی نے کہا ہے کہ کورونا ویکسین لگوانے کے بعد جسم کے مختلف حصوں میں خون کی پھٹکیاں بننے کا عمل سب کے ساتھ نہیں صرف مخصوص مریض اس سے متاثر ہوئے۔
یورپین میڈیسنز ایجنسی "ای ایم اے” نے اپنے جائزوں کے نتائج کی رپورٹ منگل کے روز جاری کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق خون میں پھٹکیاں بننے کے غیر معمولی عمل کا تعلق خون میں پلیٹ لیٹس کی سطح کم ہونے سے تھا اور یہ کیس آسٹرازینیکا ویکسین کے ضمنی اثرات کے انتہائی مماثل تھے۔
یورپی یونین کا ادویات کا معائنہ کار ادارہ اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ خون میں پھٹکیاں بننے کے عمل کو جانسن اینڈ جانسن کی تیار کردہ کورونا ویکسین کی معلومات میں صرف کبھی کبھار ہونے والے ضمنی اثرات میں سے ہونے کے طور پر درج کیا جانا چاہیے۔
امریکہ میں 70 لاکھ سے زائد افراد کو یہ ویکسین لگائی جاچکی ہے جبکہ ان میں سے صرف 8 افراد میں دماغ یا جسم کے دیگر حصوں میں خون کی پھٹکیاں بننے کی شکایت پیدا ہوئی۔ ان میں سے ایک شخص ہلاک ہو گیا تھا۔
ای ایم اے کے مطابق 60 برس سے کم عمر کے 8 افراد میں ویکسین لگانے کے بعد 3 ہفتوں کے اندر یہ ضمنی اثرات ظاہر ہوئے۔ ان کی اکثریت خواتین کی تھی۔
ادارے کے مطابق ایسا ہونے کی ایک وجہ جسم کا مدافعتی ردعمل ہو سکتا ہے۔ تاہم ادارے کے مطابق مجموعی طور پر دیکھا جائے تو مذکورہ ویکسین سے کوویڈ 19 سے بچاؤ کے فوائد اس کے ضمنی اثرات سے کہیں زیادہ ہیں۔
ادارے نے عوام سے کہا ہے کہ ویکسین لگانے کے 3 ہفتوں کے اندر سانس لینے میں مشکل، سینے میں درد یا ٹانگوں پر ورم آجانے جیسی علامات کی صورت میں فوراً طبی امداد حاصل کریں۔
ای ایم اے کے اعلان کے بعد جانسن اینڈ جانسن نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں طبی عملے کو، خون میں پلیٹلیٹس کی کم سطح والے افراد میں ویکسین کے کبھی کبھار ہونے والے ضمنی اثرات کے طور پر خون میں پھٹکیاں بننے کی علامات سے خبردار کیا گیا ہے۔