تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

اینٹی کورونا انجکشنز کارآمد ثابت ہوں گے یا نہیں؟ عالمی ادارہ صحت کا نیا انکشاف

جینیوا :  ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈروس ادہانوم نے کہا ہے کہ کورونا مریضوں کے علاج کیلئے استعمال کیے جانے والے انجکشنز کی  کوئی گارنٹی نہیں ہے کہ یہ مریض کیلئے کارآمد ثابت ہوں گے یا نہیں۔

تفصیلات کے مطابق  کورونا وائرس کا قہر پوری دنیا میں جاری ہے اور  سبھی بے صبری سے انتظار کر رہے ہیں کہ کوئی کارآمد ویکسین یا انجکشن سامنے آجائے تاکہ مریضوں کے علاج معالجے میں آسانی پیدا کی جاسکے۔

 اس دروران ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈروس نے حیرت انگیز بیان دیا ہے، انہوں نے کہا  ہےکہ وبا سے بچاؤ کے لیے تیار کیے جا رہے ٹیکے اگر بن بھی جائیں تو بھی ان کی کوئی گارنٹی نہیں۔

اس حوالے سے عالمی صحت ادارہ (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ ٹیڈروس ادہانوم نے حیرت انگیز بیان دے کر معالجین کو پریشانی میں مبتلا کردیا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے تیار کیے جانے والے ٹیکے بن بھی جائیں تو ان کی کوئی گارنٹی نہیں ہےگویا کہ یہ ٹیکے کام کریں گے یا نہیں، اس سلسلے میں ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا۔

ڈبلیو ایچ او سربراہ نے مزید کہا کہ عالمی صحت ادارہ کے پاس اس بات کی کوئی گارنٹی نہیں ہے کہ کورونا وائرس وبا کے لیے تیار کیے جا رہے ٹیکوں میں سے کوئی کام کرے گا یا نہیں۔

مزید پڑھیں : ایکٹیمرا انجکشن علاج میں کتنا مددگار ہے؟

ماہرین کے مطابق چونکہ کورونا وائرس کا کوئی مصدقہ علاج موجود نہیں اس لیے اس وائرس کے شکار مریضوں کی صرف طبی مدد ہی کی جا رہی ہے جس میں مختلف ادویات اور طبی آلات کا استعمال شامل ہے۔

اس حوالے سے لاہور کے میو ہسپتال میں کوویڈ19 کے مریضوں کا علاج کرنے والے ڈاکٹر سلمان ایاز کا کہنا ہے کہ یہ انجکشن کورونا کے مریضوں کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے اور یہ مریض کے اعضا میں ہونے والی سوزش کو روکتا ہے تاکہ ان اعضا کو نقصان نہ پہنچے۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق ڈاکٹر سلمان ایاز کا کہنا تھا کہ اس انجکشن کو اگر وقت پر استعمال کیا جائے تو جسمانی اعضا کو نقصان پہنچنے سے روکا جا سکتا ہے، ہم اس انجکشن کو مسلسل تین دن مریض پر استعمال کرتے ہیں۔

انھوں نے مزيد بتایا کہ ایسا نہیں ہے کہ یہ انجکشن مریض کیلئے انتہائی ضروری ہے، یہ صرف علاج کے دوران مددگار ثابت ہو سکتا ہے اگر ایسے وقت پر لگایا جائے۔

Comments

- Advertisement -