تازہ ترین

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

کرونا وائرس: قوت مدافعت بڑھانے والی ساڑیوں کی فروخت شروع

بھوپال: بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے نوابوں کے شہر میں کپڑے کے ماہرین نے ایسی حیرت انگیز ساڑیاں تیار کی ہیں جو کرونا وائرس سے بچاؤ کی صلاحیت رکھتی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق منفرد شناخت رکھنے والے بھارتی شہر بھوپال میں محکمہ ہینڈلوم اور دستکاری کے افسران کے مشورے پر ہینڈلوم کے ذریعے ایسی ساڑیاں تیار کی گئی ہیں جن کے بارے میں دعویٰ ہے کہ یہ انسان کی قوت مدافعت میں اضافہ کر سکتی ہیں۔

خیال رہے کہ کرونا وبا کے دوران دنیا بھر میں قوت مدافعت کے اضافے پر خاص طور سے توجہ دی جا رہی ہے، ایسے میں خواتین کے لیے بھوپال میں ادویہ میں بھگو کر تیار شدہ ساڑیاں پیش کی گئی ہیں، جنھیں آیور واستر کا نام دیا گیا ہے۔

یہ ساڑیاں سیکڑوں سال پرانے قدیم جڑی بوٹیوں کے مصالحوں کے نسخے سے تیار کی گئی ہیں، ان کو بنانے میں لونگ، بڑی الائچی، چھوٹی الائچی، چکرا پھول، دار چینی، جاوتری، کالی مرچ، شاہی زیرہ، تیز پتے وغیرہ کا استعمال کیا گیا ہے۔

ان مصالحوں کو پہلے باریک پیسا جاتا ہے، پھر انھیں ایک پیکٹ میں 48 گھنٹوں تک پانی میں رکھا جاتا ہے اور پھر کپڑوں کو دوائیوں والے پانی کی بھاپ پر گھنٹوں تک رکھ دیا جاتا ہے، اور اس طرح قوت مدافعت میں اضافہ کرنے والی ساڑیاں تیار ہو جاتی ہیں، ٹیکسٹائل ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک ساڑی تیار کرنے میں 5 سے 6 دن لگ جاتے ہیں۔

تاہم دوسری طرف آیور وید کے ماہرین اس دعوے پر متفق دکھائی نہیں دیتے، لیکن بھوپال کے آیور وید کالج کے ایچ او ڈی ڈاکٹر نتن مروہ کا کہنا ہے کہ آیور وید میں استعمال ہونے والی تمام دواؤں میں ایک خاص عنصر پایا جاتا ہے، جو جلد پر مثبت اثر ڈالتا ہے۔

یہ ساڑیاں فی الوقت بھوپال، اندور اور گوالیار میں فروخت کے لیے پیش کی گئی ہیں، ہینڈلوم اور دست کاری کے ترقیاتی کمشنر راجیو شرما کا کہنا تھا کہ جلد یہ گووا، ممبئی، نوئیڈا، نئی دہلی، احمد آباد، گجرات، جے پور، کولکتہ، بنگلورو، چنئی، حیدرآباد اور رائے پور بھی بھیجی جائیں گی۔

ایک ساڑی کی قیمت تقریباً 3 سے 5 ہزار روپے مقرر کی گئی ہے، خریداروں کی جانب سے مثبت تاثر کا اظہار کیا جا رہا ہے، کہا جا رہا ہے کہ ان کی تیاری کے لیے خاص مہارت اور وقت کی ضرورت ہوتی ہے۔

وبا کے دور میں اگر یہ ساڑیاں خواتین میں قوت مدافعت میں اضافے کا سبب بنتی ہیں تو یہ مقامی سطح پر ایک بڑی کامیابی سمجھی جائے گی۔ واضح رہے کہ مدھیہ پردیش کی دست کاری اور ہینڈلوم ڈویلپمنٹ کارپوریشن کے ملبوسات بھارت سے باہر بھی اپنی الگ شناخت رکھتے ہیں۔

ٹیکسٹائل کے ماہر ونود ملیار کا کہنا ہے کہ قوت مدافعت میں اضافے کے لیے بنائی جانے والی ساڑیوں کو بنانے کا طریقہ بہت پرانا ہے، یہ ساڑیاں مصالحوں کے پانی سے تیار کی جاتی ہیں، اس کو پہننے کے بعد اس سے انسانوں میں جراثیم سے لڑنے کی صلاحیت بڑھ جاتی ہے۔

Comments

- Advertisement -