تازہ ترین

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

کورونا وائرس کیا ہے اور یہ کیسے پھیلتا ہے؟؟

دنیا میں اب تک کورونا وائرس سے ایک لاکھ سے زیادہ افراد متاثر ہو چکے ہیں جبکہ 3600 سے زائد ہلاک ہوچکے ہیں، عالمی ادارہ صحت کے مطابق پھیپھڑوں کے شدید عارضے میں مبتلا کرنے والا وائرس جو گزشتہ ماہ دسمبر میں چین سے شروع ہوا اوراب دنیا کےسو سے زائد ممالک تک پھیل چکا ہے۔

چین کے شہر ووہان سے اس جان لیوا وائرس کے پھیلنے کے بعد عالمی ادارہ صحت نے جنوری میں گلوبل پبلک ہیلتھ ایمرجنسی قرار دیا تھا اور جب سے ہی اس کے بارے میں جاننے اور اس کے تدارک کے لیے سائنسدان مسلسل کوششوں میں مصروف ہیں۔

حالیہ تحقیق سے یہ معلوم ہوا ہے کہ یہ نیا کورونا وائرس بہت تیزی سے پیش رفت کرتا ہے، جرمنی کی یونیورسٹیوں نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے دریافت کرلیا ہے یہ وائرس کس وقت سب سے زیادہ پھیلتا ہے۔

تحقیق کے نتائج  سے یہ بات سامنے آئی کہ آخر کیوں یہ وائرس بہت آسانی سے پھیل رہا ہے کیونکہ بیشتر افراد اس وقت اسے پھیلا رہے ہوتے ہیں، جب اس کی علامات معمولی اور نزلہ زکام جیسی ہوتی ہیں، تاہم محققین نے اس کو آن لائن شائع کیا ہے جس میں دیکھا گیا ہے کہ یہ وائرس مختلف مراحل میں کس طرح اور کن ذرائع سے پھیلتا ہے۔

محققین نے وائرس کے شکار نو افراد کے متعدد نمونوں کا تجزیہ کیا جن کا علاج میونخ کے ایک اسپتال میں ہورہا تھا اور ان سب میں اس کی شدت معتدل تھی، یہ سب مریض جوان یا درمیانی عمر کے تھے اور کسی اور مرض کے شکار بھی نہیں تھے۔

محققین نے ان کے تھوک، خون، پیشاب، بلغم اور فضلے کے نمونے انفیکشن کے مختلف مراحل میں اکٹھے کیے اور پھر ان کا تجزیہ کیا۔ مریضوں کے حلق سے لیے گئے نمونوں سے انکشاف ہوا کہ یہ وائرس جب کسی فرد کے جسم میں داخل ہوتا ہے تو پہلے ہفتے میں سب سے زیادہ متعدی ہوتا ہے۔

مریضوں کے خون اور پیشاب کے نمونوں میں وائرس کے کسی قسم کے آثار دریافت نہیں ہوئے تاہم فضلے میں وائرل این اے موجود تھا۔ انہوں نے یہ بھی دریافت کیا کہ جن افراد میں اس کی شدت زیادہ ہوتی ہے۔

ان میں وائرس کے متعدی ہونے کا عمل 10 یا 11 ویں دن تک عروج پر پہنچتا ہے جبکہ معتدل مریضوں میں پانچ دن کے بعد اس عمل کی شدت میں بتدریج کمی آنے لگتی ہے اور 10 ویں دن ممکنہ طور پر یہ مریض اسے مزید پھیلا نہیں پاتے۔

Comments

- Advertisement -