"تمھارا شکریہ”
(محمد عثمان جامعی )
اے زندگی کے ساتھیو
حیات کے سپاہیو!
وبا سے لڑتے دوستو
نجات کے سپاہیو!
ہوا کی زد میں آئے، وہ
دیے بچارہے ہو تم
اندھیرا پھیلتا ہے اور
چراغ لارہے ہو تم
ہے بڑھتی آگ ہر طرف
جسے بجھا رہے ہو تم
ہتھیلی پر دھری ہے جاں
ڈرے بنا، رواں دواں
یہ جذبہ کتنا پاک ہے
ہو جیسے صبح کی اذاں
یہ ولولے، یہ حوصلے
کبھی نہ ہوں گے رائیگاں
صدا ہر ایک دل سے ہے اُٹھی
تمھارا شکریہ
سبھی لبوں پہ ورد ہے یہی
تمھارا شکریہ
پکارتی ہے یہ گلی گلی
تمھارا شکریہ
تمھیں سے تو ہے فخرِآدمی
تمھارا شکریہ
یہ کہہ رہی ہے آنکھ کی نمی
تمھارا شکریہ
(محمد عثمان جامعی نے اپنی نظم میں ڈاکٹروں، نرسوں، طبی عملے، رضا کاروں اور ہر اس شخص کا شکریہ ادا کیا ہے جو کرونا کے خلاف سرگرمِ عمل ہے۔ آج پولیس کے جوانوں کو بھی ہدایت کی گئی ہے کہ ڈیوٹی کے دوران اگر ڈاکٹرز یا پیرا میڈیکل اسٹاف کو دیکھیں تو انھیں سلیوٹ کریں)