تازہ ترین

فیض حمید پر الزامات کی تحقیقات کیلیے انکوائری کمیٹی قائم

اسلام آباد: سابق ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز انٹلیجنس (آئی...

افغانستان سے دراندازی کی کوشش میں 7 دہشتگرد مارے گئے

راولپنڈی: اسپن کئی میں پاک افغان بارڈر سے دراندازی...

‘ سعودی وفد کا دورہ: پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری ہوگی’

اسلام آباد : وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے...

پاکستان پر سفری پابندیاں برقرار

پولیو وائرس کی موجودگی کے باعث عالمی ادارہ صحت...

نو مئی کے مقدمات کی سماعت کرنے والے جج کیخلاف ریفرنس دائر

راولپنڈی: نو مئی کے مقدمات کی سماعت کرنے والے...

کرونا وائرس موسمی مرض ہے یا انسان کے قابو سے باہر ایک بڑی لہر؟ ڈبلیو ایچ او نے بتا دیا

جنیوا: کرونا وائرس کی عالمگیر وبا موسمی مرض ہے یا انسان کے قابو سے باہر ایک بڑی لہر؟ اس سلسلے میں ڈبلیو ایچ او نے خبردار کر دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ COVID-19 کی عالم گیر وبا موسمی نہیں بلکہ یہ ‘ایک بڑی لہر’ ہے جو انسان کے قابو سے باہر ہے۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (WHO) نے منگل کے روز شمالی نصف کرے پر واقع ممالک میں گرمیوں میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے بارے میں خوش فہمی دور کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس وائرس کا برتاؤ انفلوئنزا جیسا نہیں ہے جو موسمی رجحانات کے مطابق چلتا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کا کہنا تھا کہ جس طرح ہانگ کانگ میں کرونا وائرس کی وبا کی ‘لہریں’ بار بار آئیں، اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وائرس اس طرح سے برتاؤ کر رہا ہے جو انسانی کنٹرول سے باہر ہے، اور صرف ٹھوس اقدامات ہی اس کے پھیلاؤ کو آہستہ کر سکتے ہیں۔

جنیوا میں بریفنگ کے دوران ڈبلیو ایچ او کی مارگریٹ ہیرس نے ایک بار پھر دہرایا کہ ہم کرونا وائرس کی وبا کی پہلی لہر میں ہیں، ایک اور بڑی لہر آنے والی ہے، اس میں بس تھوڑی سی اونچ نیچ ہو سکتی ہے، اچھا عمل یہ ہے کہ اسے پیروں تلے کچل ڈالیں۔

انھوں نے امریکا میں موسم گرما کے دوران کرونا وائرس کیسز کی انتہائی تعداد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس وبا کے خلاف سخت اقدامات کی ضرورت ہے اور بڑے اجتماعات سے سخت اجتناب کیا جائے، لوگوں کا اب بھی یہ خیال ہے کہ کرونا وبا موسمی ہے، لیکن ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ یہ نیا وائرس ہے اور یہ مختلف طریقے سے برتاؤ کر رہا ہے۔

ڈاکٹر مارگریٹ ہیرس نے کہا کہ موسم گرما ایک مسئلہ ہے، کیوں کہ یہ وائرس ہر موسم کو پسند کرتا ہے، یہ بھی واقعہ ہے کہ کو وِڈ 19 نے جنوبی نصف کرے کی سردیوں میں موسمی انفلوئنزا کے ساتھ ایک ہی وقت میں وار کیا تھا۔

انھوں نے کہا کہ پھیپھڑوں کی بیماری کا ہمارے ہیلتھ سسٹم پر پہلے ہی سے بڑا بوجھ تھا، اب یہ اور بڑھ گیا ہے، اس لیے لوگوں کو فلو کے خلاف ضرور ویکسین لگوا لینی چاہیے تاکہ اس کا بوجھ تو کم ہو جائے۔

Comments

- Advertisement -