تازہ ترین

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

پاک ایران سرحد پر باہمی رابطے مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

پی ٹی آئی دورِحکومت کی کابینہ ارکان کے نام ای سی ایل سے خارج

وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی دورِحکومت کی وفاقی...

کرونا وائرس سے صحت یاب ہونے والے افراد کے لیے خوشخبری

ماہرین کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس سے صحت یاب ہونے والے افراد کو اس مرض کے خلاف تحفظ مل جاتا ہے، جسم میں پیدا ہونے والی اینٹی باڈیز آئندہ 6 ماہ یا اس سے بھی زیادہ عرصے تک لوگوں کو اس بیماری کا دوبارہ شکار ہونے سے بچاتی ہیں۔

بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق حال ہی میں کی جانے والی 2 نئی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ کرونا وائرس سے بننے والی اینٹی باڈیز آئندہ 6 ماہ یا اس سے بھی زیادہ عرصے تک لوگوں کو اس بیماری کا دوبارہ شکار ہونے سے بچاتی ہیں۔

یہ نتائج ویکسینز کے لیے اچھی خبر ہیں جو اینٹی باڈیز بناکر مدافعتی نظام کو متحرک کر سکیں گی۔

یو ایس نیشنل کینسر انسٹیٹوٹ کے محققین نے دریافت کیا کہ بیماری کے نتیجے میں جسم میں بننے والی اینٹی باڈیز سے لوگوں کے لیے خطرہ کم ہوتا ہے اور اس سے عندیہ ملتا ہے کہ اس طرح کا تحفظ ایک مؤثر ویکسین سے بھی مل سکے گا۔

یو ایس نیشنل کینسر انسٹیٹوٹ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر نیڈ شارپ لیس کا کہنا ہے کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ ایک بار اس بیماری کے شکار ہونے کے بعد ری انفیکشن کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے۔

ان دونوں تحقیقی رپورٹس میں 2 اقسام کے ٹیسٹوں کو استعمال کیا گیا تھا، ایک میں خون میں اینٹی باڈیز کو ٹیسٹ کیا گیا، جو بیماری کے کی ماہ بعد جسم میں موجود ہوتی ہیں۔

دوسرے ٹیسٹ میں پی سی آر یا دیگر کے ذریعے نمونے حاصل کر کے جسم میں وائرس کی موجودگی کو جاننے کی کوشش کی گئی۔

پہلی تحقیق میں آکسفورڈ یونیورسٹی ہاسپٹلز کے 12 ہزار سے زائد طبی ورکرز کو شامل کیا گیا تھا۔ ان میں سے 1265 میں کرونا وائرس اینٹی باڈیز کو 6 ماہ بعد دریافت کیا گیا جبکہ صرف 2 میں وائرس کا ٹیسٹ مثبت رہا، تاہم ان میں بھی علامات سامنے نہیں آئیں۔

دوسری تحقیق میں 30 لاکھ سے زائد افراد کو شامل کیا تھا، جن کی جانب سے امریکا کی 2 پرائیویٹ لیبارٹریز سے اینٹی باڈی ٹیسٹ کروائے گئے تھے۔ ان میں سے صرف 0.3 فیصد ایسے تھے جن میں ابتدا میں اینٹی باڈیز کو دیکھا گیا مگر بعد میں کرونا وائرس کی موجودگی ثابت ہوئی۔

ڈاکٹر نیڈ شارپ لیس کا کہنا ہے کہ یہ بہت اطمینان بخش ہے کہ ہماری طرح آکسفورڈ کے محققین نے بھی دوبارہ بیماری کے خطرے میں اتنی ہی کمی کو دریافت کیا، درحقیقت اگر اینٹی باڈیز موجود رہیں تو ری انفیکشن کا خطرہ 10 گنا کم ہوجاتا ہے

امریکا کے سینٹ جوڈ چلڈرنز ریسرچ ہاسپٹل کے وبائی امراض کے ماہر جوشوا وولف کا کہنا ہے کہ اینٹی باڈیز بذات خود تحفظ فراہم نہیں کرسکتیں، مگر اس سے اشارہ ملتا ہے کہ مدافعتی نظام کے دیگر حصے جیسے ٹی سیلز وائرس کے کسی بھی نئے حملے سے لڑنے کے کے قابل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نہیں جانتے کہ وائرس کے خلاف مدافعت کب تک برقرار رہتی ہے، تاہم دوبارہ کووڈ 19 کے شکار ہونے کے کیسز کی تصدیق ہوئی ہے، تو بیماری سے صحتیابی کے بعد لوگوں کو احتیاطی تدابیر پر عمل جاری رکھنا چاہیئے۔

Comments

- Advertisement -