تازہ ترین

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

نیا کپتان کون؟ سفارشات چیئرمین پی سی بی کو ارسال

پاکستان کرکٹ ٹیم کا وائٹ بال میں نیا کپتان...

وفاقی حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی اجازت دے دی

وفاقی حکومت نے برآمد کنندگان کو آٹا برآمد کرنے...

چینی ماہر نے کرونا وائرس کے بارے میں نیا انکشاف کر دیا

بیجنگ: ایک اہم چینی ماہر نے کرونا وائرس کے بارے میں نیا انکشاف کر دیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس منفی 20 ڈگری سیلسئس میں 20 سال تک زندہ رہ سکتا ہے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق کو وِڈ 19 کی اہم چینی ماہر پروفیسر لی لنجوان نے دعویٰ کیا ہے کہ کرونا وائرس کے اندر سرد موسموں میں برداشت کی غیر معمولی صلاحیت ہے، اس لیے یہ بہت آسانی سے ایک سے دوسرے ملک منتقل ہو سکتا ہے۔

پروفیسر لی کا تعلق چین کی کو وِڈ نائنٹین ایکسپرٹ ٹیم سے ہے، انھوں نے چینی حکام کو یہ مشورہ دیا ہے کہ وہ وائرس کے مزید پھیلاؤ کو روکنے کے لیے دیگر ممالک سے درآمد شدہ فروزن فوڈ پروڈکٹس خصوصاً سالمن مچھلی کے معائنے کو مزید سخت کریں۔

مشرقی چین کے شہر ہانگجاؤ میں دو روز قبل ہونے والی اہم میٹنگ میں خاتون پروفیسر نے کہا کہ نیا وائرس خاص طور سے سردی سے بالکل خوف زدہ نہیں، یہ منفی 4 ڈگری میں بھی چند مہینوں تک زندہ رہ سکتا ہے جب کہ منفی 20 ڈگری میں تو بیس سال تک برقرار رہ سکتا ہے، یہی وجہ ہے متعدد بار سی فوڈ مارکیٹوں میں کرونا وائرس کا انکشاف ہوا۔

پروفیسر لی لنجوان، چین کی کو وِڈ 19 ایکسپرٹ ٹیم کی اہم رکن

واضح رہے کہ چین نے آٹھ دنوں کے اندر بیجنگ میں 200 افراد کے کرونا وائرس سے متاثر ہونے کے لیے یورپی کرونا وائرس کو ذمہ دار قرار دیا ہے، اس سلسلے میں حکام نے جینوم ڈیٹا دکھاتے ہوئے کہا تھا کہ کرونا کی یہ قسم یورپ سے آئی ہے لیکن یورپ میں فی الوقت پھیلنے والے وائرس سے مختلف ہے اور یہ وائرس فروزن فوڈ میں چھپا ہوا تھا۔

ادھر شنفادی فوڈ مارکیٹ میں جن چاپنگ بورڈز پر سالمن مچھلی کے قتلے بنائے جاتے ہیں، ریاستی میڈیا نے انھیں کرونا وائرس سے منسلک کیا، تاہم یورپی سالمن پروڈیوسرز نے اس دعوے کو مسترد کر دیا ہے۔

چین کے سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول ادارے نے کہا ہے کہ بیجنگ میں وائرس کی جو قسم اس وقت پھیل رہی ہے وہ یورپ میں پھیلنے والے وائرس سے زیادہ پرانی ہے، یہ امکان ہے کہ یہ ہول سیل مارکیٹ میں درآمد شدہ فروزن فوڈ میں چھپی رہی ہو جس سے یہ پرانی قسم سے مشابہ بن گئی ہو، تاہم سائنس دانوں نے جلد کوئی نتیجہ نکالنے سے خبردار کیا ہے۔

ہانگ کانگ یونی ورسٹی کے پبلک ہیلتھ ایکسپرٹ بین کاؤلنگ کا کہنا ہے کہ یہ ممکن ہے کہ بیجنگ میں جو وائرس اس وقت وبا پھیلا رہا ہے وہ چینی شہر ووہان سے یورپ گیا ہو اور پھر وہاں سے واپس چین آیا ہو۔

واضح رہے کہ شنفادی مارکیٹ میں کرونا وائرس کے انکشاف کے بعد بیجنگ کو 70 فی صد تازہ خوراک فراہم کرنے والی یہ مارکیٹ عارضی طور پر بند کر دی گئی ہے۔

Comments

- Advertisement -