تازہ ترین

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزرا قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

پاک ایران سرحد پر باہمی رابطے مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

پی ٹی آئی دورِحکومت کی کابینہ ارکان کے نام ای سی ایل سے خارج

وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی دورِحکومت کی وفاقی...

کرونا وائرس دل پر خطرناک حملہ کر سکتا ہے

اب تک کرونا وائرس کے دل پر نقصانات کو دیکھا جاتا رہا تھا اور ماہرین اس حوالے سے تشویش کا شکار تھے، اب حال ہی میں ایک تحقیق میں ایک اور پریشان کن انکشاف ہوا۔

حال ہی میں امریکا میں ہونے والی ایک نئی تحقیق سے علم ہوا کہ کووڈ 19 کے مریضوں کے دل کو نقصان براہ راست وائرس کے دل پر حملہ کرنے کی وجہ سے ہوتا ہے جو دل کے پٹھوں کے خلیات میں اپنی نقول بنانے لگتا ہے، جس سے خلیات مرنے لگتے ہیں۔

یاد رہے کہ کرونا وائرس کے آغاز سے ہی یہ دیکھا جاتا رہا تھا کہ کووڈ 19 دل کے مسائل پیدا کرتا ہے جیسے خون کے پمپ کرنے کی صلاحیت میں کمی اور دل کی دھڑکن کی رفتار میں تبدیلی ہونا۔

حالیہ تحقیق کے لیے واشنگٹن یونیورسٹی اسکول آف میڈیسین کی تحقیق میں ماہرین نے اسٹیم سیلز کو استعمال کر کے دل کے خلیات کو تیار کیا جس پر وائرس کے تجربات کیے گئے۔

ماہرین نے بتایا کہ وبا کے آغاز میں ہمارے پاس شواہد موجود تھے کہ کورونا وائرس صحت مندد افراد میں ہارٹ فیلیئر یا دل کی انجری کا باعث بن سکتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ کچھ کالج ایتھلیٹس کووڈ 19 کو شکست دے کر مقابلوں میں واپس آئے تو ان کے دل پر خراشوں کو دیکھا گیا، مگر اس حوالے سے یہ بحث کی جارہی تھی کہ یہ براہ راست دل پر وائرس کے حملے کا نتیجہ ہے یا مدافعتی ردعمل کا۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ ہماری تحقیق کچھ مختلف ہے کیونکہ اس میں ثابت کیا گیا کہ کووڈ کے مریضوں میں یہ وائرس دل بالخصوص اس کے پٹھوں کو ہدف بناکر ہارٹ فیلیئر کا خطرہ بڑھاتا ہے۔

تحقیق میں ہارٹ ٹشوز ماڈلز پر تجربات کے دوران دیکھا گیا کہ یہ بیماری نہ صرف دل کے پٹھوں کے خلیات کو مارتی ہے بلکہ مسلز کے فائبر یونٹس کو بھی تباہ کرتی ہے۔

نتائج سے یہ بھی معلوم ہوا کہ خلیات کے مرنے اور دل کے مسلز کے فائبر میں کمی کا مسئلہ جسمانی ورم کے بغیر بھی ہوتا ہے، ورم اس نقصان کو مزید بڑھا دیتا ہے مگر صرف ورم ہی دل کی انجری کی ابتدائی وجہ نہیں۔

انہوں نے بتایا کہ دیگر وائرل انفیکشنز کی بھی دل کو نقصان پہنچانے کی تاریخ ہے مگر کورونا وائرس اس حوالے سے منفرد ہے، بالخصوص بیماری کے خلاف مدافعتی خلیات کے ردعمل کی وجہ سے۔

ماہرین کے مطابق مختلف مدافعتی خلیات ردعمل میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، مگر کووڈ کے دوران دل پر ہونے والے مدافعتی ردعمل دیگر وائرسز کے مقابلے میں مختلف ہوتے ہیں، اور ہم اب تک جان نہیں سکے کہ اس کا مطلب کیا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ عام طور پر دیگر وائرسز کے خلاف مدافعتی ردعمل کے اثرات مختصر بیماری کے بعد دور ہوجاتے ہیں، مگر کووڈ 19 کے مریضوں میں یہ اثرات طویل المعیاد نتائج کا باعث بنتے ہیں، اس کو سمجھنے کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

ماہرین کے مطابق کووڈ 19 کی معمولی شدت سے متاثر نوجوان افراد کو بھی بعد میں امراض قلب کا سامنا ہوسکتا ہے اور اسی لیے انہیں جسمانی سرگرمیوں کے حوالے سے احتیاط سے کام لینا چاہیئے۔

Comments

- Advertisement -