تازہ ترین

کچے کے ڈاکوؤں کو اسلحہ فراہم کرنیوالے 3 پولیس افسران سمیت 7 گرفتار

کراچی : پولیس موبائل میں جدید اسلحہ سندھ اسمگل...

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

کرونا وائرس سے جسم کے مزید اعضا کو نقصان پہنچنے کا انکشاف

کرونا وائرس عام طور پر نظام تنفس سے منسلک اعضا کو نقصان پہنچانے کا سبب بن رہا تھا لیکن اب حال ہی میں ایک نیا انکشاف ہوا۔

حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق کرونا وائرس کے جسم کے متعدد اعضا کو نقصان پہنچانے کا انکشاف ہوا ہے۔ ایک نئی تحقیق میں پہلی بار انکشاف ہوا کہ کرونا وائرس لعاب دہن بنانے والے گلینڈز کو بھی متاثر کرسکتا ہے۔

برازیل کی یونیورسٹی آف ساؤ پاؤلو میڈیکل اسکول کی اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کرونا وائرس لعاب دہن بنانے والے گلینڈز کو متاثر کرسکتا ہے اور وہاں اپنی نقول بناسکتا ہے۔

یہ انکشاف کووڈ 19 کی پیچیدگیوں سے ہلاک ہونے والے افراد کے پوسٹ مارٹم سے ہوا تھا۔

تحقیق میں ان افراد کے لعاب دہن بنانے والے 3 اقسام کے گلینڈز کے نمونوں کی جانچ پڑتال کی گئی تھی اور دریافت ہوا کہ لعاب دہن بنانے والے ٹشوز کرونا وائرس کی پناہ گاہ کا کام کرتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ اس دریافت سے یہ وضاحت کرنے میں مدد ملتی ہے کہ یہ وائرس لعاب دہن میں بہت زیادہ تعداد میں کیوں ہوتا ہے اور اس سے سائنسدانوں کو لعاب دہن پر مبنی کووڈ 19 کی تشکیص کا ٹیسٹ تشکیل دینے میں مدد مل سکے گی۔

انہوں نے کہا کہ یہ پہلی بار ہے جب نظام تنفس کا ایک وائرس لعاب دہن کے گلینڈ کو متاثر کرنے اور وہاں اپنی نقول بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے، اس سے قبل یہ سمجھا جاتا تھا کہ بہت زیادہ عام امراض جیسے خارش کا باعث بننے والے وائرسز ہی ایسا کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس دریافت سے یہ ممکنہ وضاحت ہوتی ہے کہ آخر نیا کرونا وائرس اتنا زیادہ متعدی کیوں ہے۔ ان ماہرین کی ایک سابقہ تحقیق میں کرونا وائرس کے آر این اے کو مسوڑھوں کے ٹشوز میں دریافت کیا گیا تھا۔

چونکہ کرونا وائرس نظام تنفس کے دیگر وائرسز کے مقابلے میں بہت زیادہ متعدی ہے تو محققین کے ذہن میں یہ خیال پیدا ہوا کہ شاید یہ لعاب دہن بنانے والے گلینڈز کے خلیات میں بھی اپنی نقول بناتا ہو اور لعاب دہن میں موجود رہتا ہو۔

اس کی جانچ پڑتال کے لیے ماہرین نے کووڈ 19 سے ہلاک ہونے والے 24 مریضوں کے ٹشوز کے نمونے حاصل کیے۔

تجزیے سے دریافت ہوا کہ وائرس ان ٹشوز میں موجود ہے اور حتمی معائنے سے ثابت ہوا کہ نہ صرف وائرس وہاں موجود ہے بلکہ وہ خلیات میں اپنی نقول بنانے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔

اب ماہرین کی جانب سے یہ جاننے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے کہ کیا منہ کرونا وائرس کے جسم میں داخلے کا بنیادی مقام ہے اور اس حوالے سے مسوڑھوں سے ٹشوز اور منہ میں لعاب کی جھلی کا اس میں کیا کردار ہے۔

ماہرین کے مطابق منہ ممکنہ طور پر وائرس کے لیے جسم میں داخلے کا اہم ترین مقام ہوسکتا ہے۔

Comments

- Advertisement -