تازہ ترین

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

کرونا وائرس سے صحت یابی کے ایک سال بعد بھی جسمانی تکالیف کا سامنا

کرونا وائرس کے جسم پر تباہ کن اثرات کی فہرست طویل ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ کووڈ 19 سے صحت یابی کے ایک سال بعد بھی کئی مریض بیمار ہیں۔

برطانیہ میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق کووڈ 19 کی سنگین شدت کے باعث زیر علاج مریضوں میں سے متعدد کو ایک سال بعد بھی منفی اثرات کا سامنا ہے۔

ساؤتھ ہمپٹن یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ کووڈ سے اسپتال میں زیر علاج رہنے والے ایک تہائی افراد کے پھیپھڑوں میں ایک سال بعد بھی منفی اثرات کے شواہد ملے ہیں۔

خیال رہے کہ کووڈ 19 نے دنیا بھر میں کروڑوں افراد کو متاثر کیا ہے مگر اکثر مریض اس وقت اسپتال میں داخل ہوتے ہیں جب بیماری کے نتیجے میں پھیپھڑوں پر اثرات مرتب ہوتے ہیں، جس کے لیے کووڈ 19 نمونیا کی اصطلاح استعمال ہوتی ہے۔

کووڈ 19 نمونیا کے علاج کے حوالے سے کافی پیشرفت ہوچکی ہے مگر اب تک اس بارے میں زیادہ معلومات نہیں مل سکیں کہ مریضوں کی مکمل صحت یابی میں کتنا عرصہ لگ سکتا ہے اور پھیپھڑوں کے اندر کیا تبدیلیاں آتی ہیں۔

طبی جریدے دی لانسیٹ ریسیپٹری میڈیسین میں شائع تحقیق کے دوران ماہرین نے چین کے شہر ووہان کے ماہرین کے ساتھ مل کر سنگین کووڈ 19 نمونیا کے مریضوں کا جائزہ لیتے ہوئے دیکھا کہ ایک سال بعد ان کی حالت کیسی ہے۔

اس مقصد کے لیے 83 مریضوں کو تحقیق کا حصہ بنایا گیا جو کووڈ 19 نمونیا کی سنگین شدت کا شکار ہو کر اسپتال میں زیر علاج رہے تھے، ان مریضوں کا 3، 6، 9 اور 12 ماہ تک جائزہ لیا گیا یعنی ہر 3 ماہ بعد ان کا معائنہ کیا گیا۔

ہر بار معائنے کے دوران طبی تجزیے کے ساتھ ساتھ پھیپھڑوں کے افعال کی جانچ پڑتال کی گئی، جس کے لیے سی ٹی اسکین سے پھیپھڑوں کی تصویر لی گئی جبکہ ایک چہل قدمی ٹیسٹ بھی لیا گیا۔

ایک سال بعد اکثر مریض بظاہر مکمل طور پر صحتیاب ہوگئے تاہم 5 فیصد افراد تاحال سانس لینے میں مشکلات کا سامنا کر رہے تھے۔

ایک تہائی مریضوں کے پھیپھڑوں کے افعال بدستور معمول کی سطح پر نہیں آسکے تھے، بالخصوص پھیپھڑوں سے خون میں آکسیجن کو منتقل کرنے کی صلاحیت زیادہ متاثر نظر آئی۔

ایک چوتھائی مریضوں کے سی ٹی اسکینز میں دریافت کیا گیا کہ ان کے پھیپھڑوں کے کچھ چھوٹے حصوں میں تبدیلیاں آرہی تھیں اور یہ ان افراد میں عام تھا، جن کے پھیپھڑوں میں اسپتال میں زیر علاج رہنے کے دوران سنگین تبدیلیاں دریافت ہوئی تھیں۔

ماہرین نے بتایا کہ کووڈ 19 نمونیا کی سنگین شدت کے شکار مریضوں کی اکثریت بظاہر مکمل طور پر صحت یاب ہوجاتی ہے، تاہم کچھ مریضوں کو اس کے لیے کئی ماہ لگ جاتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ خواتین کے پھیپھڑوں کے افعال متاثر ہونے کی شرح مردوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہے اور اس حوالے سے جاننے کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم ابھی بھی نہیں جانتے کہ 12 ماہ کے بعد مریضوں کے ساتھ کیا ہوتا ہے اور اسی لیے تحقیق کو جاری رکھنا ضروری ہے۔

Comments

- Advertisement -