تازہ ترین

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

وہ دوا جو کووڈ 19 کے مریضوں میں موت کا خطرہ کم کرے

کرونا وائرس کے خلاف لڑنے کے لیے ویکسین تو بنا لی گئی تاہم اس کی کوئی حتمی دوائی آج تک نہیں طے ہوسکی، اب حال ہی میں ماہرین نے ایسی دوا کی طرف اشارہ کیا ہے جو کووڈ کے مریضوں میں مرنے کا خطرہ کم کرسکتی ہے۔

بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق طبی ماہرین نے ایک ایسی دوا کو دریافت کیا ہے جو کووڈ 19 سے بہت زیادہ بیمار افراد میں موت کا خطرہ 20 فیصد تک کم کردیتی ہے، آکسفورڈ یونیورسٹی کے ریکوری ٹرائل کے دوران اسپتال میں زیر علاج کووڈ مریضوں کی صحت یابی میں مدد دینے والی تیسری دوا کو دریافت کیا گیا۔

درحقیقت یہ پہلی دوا ہے جو بہت زیادہ بیمار افراد کے جسم میں پیدا ہونے والے ورم کی روک تھام کی بجائے براہ راست وائرس کا مقابلہ کرتی ہے۔ اس دوا یا مونوکلونل اینٹی باڈی کا امتزاج ری جینیرون نے تیار کیا ہے اور ان مریضوں پر بھی کام کرتی ہے جن میں کرونا وائرس کی بیماری کے ردعمل میں اینٹی باڈیز نہیں بنتیں۔

ایسے مریضوں کا علاج نہ ہو تو 30 فیصد ہلاک ہوجاتے ہیں جبکہ یہ شرح ان مریضوں میں 15 فیصد ہے جس میں وائرس کے خلاف ایک اینٹی باڈی ردعمل پیدا ہوتا ہے۔

آکسفورڈ کے ریکوری ٹرائل کے پروفیسر سر مارٹن لانڈرے نے بتایا کہ یہ بہت اہم ہے، ہم نے جو دریافت کیا ہے، اسے ہم ایک اینٹی وائرل علاج کے طور پر استعمال کرسکتے ہیں، اس طرح ہم ان مریضوں کی اموات کی شرح کم کرسکتے ہیں جن میں وائرس کے خلاف اینٹی باڈی ردعمل پیدا نہیں ہوتا اور ایسے ہر 3 میں سے ایک کی ہلاکت کا خطرہ ہوتا ہے، تاہم اس دوا سے یہ خطرہ کم کیا جاسکتا ہے۔

یہ دوا لیبارٹری میں تیار کیے جانے والے 2 مونوکلونل اینٹی باڈیز کے امتزاج پر مبنی ہے، جو کرونا وائرس کے 2 مختلف حصوں میں اسپائیک پروٹین کو جکڑ کر اسے خلیات میں داخل ہونے سے روکتے ہیں۔

اس سے قبل امریکا میں کچھ چھوٹے ٹرائلز میں لوگوں میں اس کی کچھ افادیت کو ثابت کیا گیا تھا اور بتایا گیا کہ بیماری کے آغاز میں اس کے استعمال سے لوگوں کی بیماری کو پھیلنے سے روک کر اسپتال میں داخلے کا امکان کم کیا جاسکتا ہے۔

برطانوی ٹرائل میں 9 ہزار 785 کووڈ مریضوں کو شامل کیا گیا تھا جن میں سے 30 فیصد میں وائرس کے خلاف اینٹی باڈیز موجود نہیں تھیں، 50 فیصد میں اینٹی باڈیز تھیں جبکہ باقی مریضوں کے بارے کچھ واضح نہیں کیا گیا۔

ٹرائل میں اینٹی باڈیز سے محروم افراد میں اموات کی شرح 30 فیصد سے گھٹ کر 24 فیصد تک آگئی، یعنی ہر 100 مریضوں میں سے 6 کی زندگیاں بچالی گئیں۔

ان کا اسپتال میں قیام بھی 4 دن کم ہوگیا اور وینٹی لیٹر پر جانے کا امکان بھی ہوا، تاہم اس دوا کا ان افراد پر کوئی اثر نہیں ہوا جن میں اینٹی باڈیز موجود تھیں۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ نتائج کو دیکھتے ہوئے ہسپتال میں داخلے پر کووڈ کے مریضوں کے اینٹی باڈی ٹیسٹ ہوسکتا ہے کہ مستقبل قریب میں عام ہوجائیں، تاکہ اس کے مطابق اس نئی دوا کا استعمال کرایا جاسکے۔

Comments

- Advertisement -