کراچی: 2024 کے چاروں موسموں کے دوران پاکستان میں کپاس کی پیداوار میں 33 فی صد سے زائد کی کمی آئی ہے۔
دو ہزار چوبیس کے دوران 54 لاکھ 52 ہزار گانٹھوں کا کاروبار ہوا جب کہ 2023 میں دسمبر تک 81 لاکھ 71 ہزار گانٹھوں کا کاروبار ہوا تھا۔
دو ہزار چوبیس میں 27 لاکھ 19 ہزار گانٹھوں کی کمی آ چکی ہے، نمایاں کمی پنجاب اور سندھ میں دیکھی گئی ہے، پنجاب میں 26 لاکھ 59 ہزار جب کہ سندھ میں 27 لاکھ 93 ہزار گانٹھوں کا کاروبار ہوا ہے۔
ماہرین کے مطابق ٹیکسٹائل انڈسٹریز کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے رواں سال تقریبا 2 ارب ڈالر سے زائد کی کپاس درآمد کرنے کی ضرورت ہوگی۔
واضح رہے کہ کپاس ایک نازک ریشہ ہے جو پھٹی کی شکل میں کپاس کے پودے پر بیجوں کے ارد گرد پیدا ہوتا ہے۔ کپاس کے ریشے کو روئی یا دھاگے کی شکل دے کر کپڑا بنانے میں استعمال کیا جاتا ہے، اور اس کے بیج سے تیل نکال کر بناسپتی گھی اور دیگر اشیا بنانے میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
کپاس پاکستان کی معیشت کا بنیادی جزو ہے، یہ ایک اہم نقد آور فصل ہے اور زراعت کے لیے کلیدی حیثیت رکھتی ہے، اس سے ٹیکسٹائل کی بے شمار مصنوعات تیار کی جاتی ہیں، قیمتی زر مبادلہ کمانے اور ملکی ٹیکسٹائل کی صنعت کے فروغ میں کپاس نے ہمیشہ اہم کردار ادا کیا ہے۔