تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

کھانسی سے کرونا وائرس کی فوری تشخیص کرنے والی ایپ

امریکی ماہرین ایسی ایپ کی تیاری پر کام کر رہے ہیں جو کھانسی سے اندازہ لگا سکے گی کہ مذکورہ شخص کہیں کرونا وائرس کا شکار تو نہیں ہے۔

امریکا کی میساچوسٹس انسٹیٹوٹ آف ٹیکنالوجی کے ماہرین نے ایک ایسا الگورتھم تیار کیا ہے جو کووڈ 19 کے بغیر علامات والے مریضوں کی کھانسی سے بیماری کے بارے میں بتا سکے گا۔

ماہرین کی جانب سے اس حوالے سے ایک ایپ کی تیاری پر کام کیا جارہا ہے جس کی مدد سے کوئی بھی اسمارٹ فون میں کھانسی کے ذریعے جان سکے گا کہ وہ کووڈ کا شکار تو نہیں، چاہے اس میں علامات موجود نہ بھی ہوں۔

محققین کی تحقیق کے نتائج جریدے آئی ای ای ای جرنل آف انجنیئرنگ ان میڈیسین اینڈ بائیولوجی میں شائع ہوئے۔

کووڈ 19 کی وبا سے قبل ایم آئی ٹی کی ٹیم کی جانب سے ایسے مصنوعی ذہانت کے حامل ماڈلز پر کام کیا جارہا تھا جو امراض کی تشخیص میں مدد فراہم کرسکیں۔

الزائمر یا دیگر بیماریوں کی تشخیص کے لیے اے آئی کو 2 لاکھ آوازوں اور کھانسی کی ریکارڈنگ سے تربیت فراہم کی گئی اور محققین نے دریافت کیا کہ ووکل کورڈ کی مضبوطی، پھیپھڑوں کی گنجائش اور اعصابی عضلاتی تنزلی کا اظہار ان ریکارڈنگز سے ہوتا ہے اور کھانسی اور الفاظ سے صحت مند اور بیمار افراد میں امتیاز ممکن ہے۔

چونکہ کووڈ کی کچھ علامات اس سے ملتی جلتی ہیں تو محققین نے اس ماڈل کو کووڈ 19 کی تشخیص کے لیے آزمانے کا فیصلہ کیا۔

ان کا خیال تھا کہ اے آئی کھانسی سے صحت مند اور بغیر علامات والے مریضوں کے درمیان فرق کرنے کی صلاحیت رکھ سکتا ہے، کیونکہ بغیر علامات والے مریضوں کو بھی اس بیماری کا علم نہیں ہوتا۔

تحقیق کے مطابق یہ خیال کام کر گیا اور چونکہ اے آئی ماڈل کو لاکھوں ریکارڈنگز کے ذریعے تربیت فراہم کی گئی تھی تو محققین اسے کووڈ کے لیے مختص 4 ہزار کھانسی کے نمونوں سے بہتر کرنے میں کامیاب ہوسکے۔

کھانسی کے یہ نمونے 2 ہزار صحت مند افراد اور 2 ہزار بغیر علامات والے مریضوں کے تھے۔

محققین کا کہنا تھا کہ اس اے آئی ماڈل کو مزید بہتر بنانے کے لیے مزید نمونوں کی ضرورت ہوگی، تاہم انہیں توقع ہے کہ موجودہ شکل میں بھی یہ وبا کے خلاف لڑنے میں مددگار ٹول ثابت ہوگا۔

Comments

- Advertisement -