جمعہ, جون 21, 2024
اشتہار

1947ء: اسلامی دنیا کا قیامِ‌ پاکستان پر مسرّت کا اظہار، تہنیتی پیغامات

اشتہار

حیرت انگیز

تقسیمِ ہند سے قبل دنیا نے عالمی جنگیں بھی دیکھیں، ممالک نے مختلف تنازعات، سیاسی انتشار، ریاستی سطح پر عدم استحکام اور خانہ جنگی اور قدرتی آفات کا سامنا بھی کیا اور مختلف برسوں کے دوران عرب خطّہ، انڈونیشیا، فلسطین، مصر، افریقا کے ممالک، ترکی اور ایشیا میں آباد مسلمان بھی ایسے حالات اور واقعات سے متاثر ہوئے۔

قیامِ پاکستان سے قبل مسلمانانِ ہند کے سیاسی و سماجی راہ اور مذہبی قائدین دنیا کے کسی بھی خطّے سے بلند ہونے والی تحریک اور مصیبت میں ان کا ساتھ دیتے دیتے تھے۔ خصوصاً ہر اس تحریک پر ہندوستان سے حمایت میں ضرور آواز بلند کی جاتی تھی جس کا تعلق مسلمانوں کے حقوق سے ہوتا تھا۔

تاریخی طور پر اس بات کے ثبوت موجود ہیں کہ بانیانِ پاکستان نے نہ صرف برصغیر کے مسلمانوں بلکہ فلسطین، انڈونیشیا اور دنیا کے ہر کونے میں سامراج کی غلامی میں جکڑے ہوئے اور مظلوم طبقات کے حق کی بات کی اور ان کے لیے آواز بلند کی۔ یہی سبب تھا کہ قیامِ پاکستان کے اعلان کے بعد اسلامی دنیا کی جانب سے نہایت والہانہ انداز میں‌ خوشی اور مسّرت کا اظہار کیا گیا اور نہایت قریبی اور برادرانہ تعلقات کی بنیاد رکھی گئی۔

- Advertisement -

نوزائیدہ مملکت کی قیادت اور عوام کے لیے بھی خیرمقدم کا یہ سلسلہ جہاں نہایت پُرمسرّت اور روح افزا تھا، وہیں سفارت کاری اور بین الاقوامی سطح پر تعلقات کے قیام و فروغ کے حوالے سے بھی مددگار ثابت ہوا۔

یہاں ہم ایسے چند اسلامی ممالک اور ان کی قیادت کا تذکرہ کررہے ہیں جنھوں نے نہ صرف دنیا کے نقشے پر ابھرنے والی نئی اسلامی ریاست کو سب سے پہلے تسلیم کیا بلکہ سفارتی تعلقات قائم کرکے اسے مضبوط شناخت دی۔

1947ء میں جب آزاد اسلامی ریاست پاکستان کا قیام عمل میں آیا تو بین الاقوامی برادری بالخصوص اسلامی دنیا سے سربراہانِ مملکت اور عوام نے قائد اعظم محمد علی جناح اور عوام کے نام تہنیتی پیغامات بھیجے اور پاکستانی قیادت کو اپنے ملک کا دورہ کرنے کی دعوت دی گئی۔

اسلامی دنیا کی طرف سے بانی پاکستان اور ملک کے عوام کو ہدیہ تبریک پیش کرنے والوں میں شاہِ ایران، شاہِ یمن، ترکی کی اعلیٰ قیادت اور عوام، شاہِ شرق اردن، لبنان کے صدر، تنزانیہ کی قیادت، انڈونیشیا کے وزیرِ اعظم، لیبیا، تیونس، مفتیِ اعظم فلسطین محمد امین الحسینی، سعودی عرب کے شہزادہ فیصل و شاہ عبد العزیز و دیگر شامل تھے۔

قیام پاکستان پر اسلامی دنیا نے برصغیر میں اس نئی مسلم ریاست کا شایانِ‌ شان اور مثالی خیر مقدم کیا۔

قیام پاکستان سے قبل سعودی عرب کا قیام عمل میں آچکا تھا۔ مسلمانانِ ہند کا بیتُ اللہ اور روضہ رسول ﷺ کی نسبت اس خطّے اور اس کے باشندوں سے ہمیشہ عقیدت اور محبّت کا رشتہ رہا ہے جو بعد میں مزید مضبوط ہوا اور سفارتی سطح پر اس تعلق کی بنیادیں استوار کی گئیں۔

سعودی عرب، آزادی حاصل کرنے کے بعد پاکستان کو تسلیم کرنے والے اوّلین ممالک میں شامل تھا۔

اس وقت سعودی عرب کے وزیرِ خارجہ نے قائدِاعظم محمد علی جناح کے نام پیغامِ تہنیت بھیجا اور عوام کو مبارک باد دی۔

ہمارے ہمسایہ اسلامی جمہوریہ ایران نے آزادی کے اعلان کے فوراً بعد پاکستان کو بطور آزاد اور خودمختار ریاست سب سے پہلے تسلیم کیا اور سفارتی تعلقات قائم کیے۔

مسلمانانِ ہند اور ترکی کے عوام پاکستان کے قیام سے قبل خلافتِ عثمانیہ کی وجہ سے ایک دوسرے سے قلبی اور برادرانہ تعلق میں بندھے ہوئے تھے۔ تحریک پاکستان کے دوران ترکی کے اخبارات میں مسلمانانِ ہند کی حوصلہ افزائی کی جاتی رہی تھی اور ان کی جدوجہد کو خاص طور پر نمایاں کیا جاتا تھا۔ ترکی نے بھی پاکستان کے قیام کے بعد اسے تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

قیام پاکستان کے فوراً بعد ملک فیروز خان نون نے حکومت کے نمائندے کی حیثیت سے ترکی، شام، شرقِ اردن، سعودی عرب، لبنان اور بحرین کا دورہ کیا تھا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں