تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

شیر کے بچے کے ساتھ فوٹوشوٹ پر ادارے کا نوٹس، جوڑے کی تلاش شروع

لاہور: انٹرنیٹ پر ان دنوں پاکستان سے تعلق رکھنے والے دلہا دلہن کی تصاویر وائرل ہورہی ہیں جنہوں نے فوٹو شوٹ کے لیے شیر کے بچے کا استعمال کیا۔

مبینہ طور پر یہ کہا جارہا ہے کہ شادی کی تقریب کا انعقاد صوبہ پنجاب میں کیا گیا جہاں دلہا ، دلہن نے فوٹو شوٹ کے لیے خاص طور پر شیر کے بچے کو منگوایا، جسے قابو کرنے کے لیے نشہ آور ادویات اور اشیاء کھلائی گئیں جبکہ تقریب میں شیر کے بچے  کے ساتھ ناروا سلوک برتا گیا۔

وائلڈ لائف پنجاب کے حکام کے مطابق جنگلی جانور اور پرندے شوق کے طور پر شادی میں رکھے جاسکتے ہیں مگر انہیں کاروباری مقاصد کے لیے استعمال کرنا جرم ہے۔ پنجاب وائلڈ لائف نے تصاویر سامنے آنے کے بعد شادی یا دیگر تقاریب میں جنگلی جانوروں کی نمائش کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی تصاویر میں نظر آنے والے دلہا دلہن کا سراغ بھی لگایا جارہا ہے تاکہ اُن کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جاسکے۔

جنگلی جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی رضاکار شمائلہ اقبال نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام  باخبرسویرا میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ’جانوروں کے لیے ہم اُس طرح نہیں سوچتے جیسا انسانوں کے بارے میں سوچا جاتا ہے، اس لیے ہمیں کبھی اُن کے درد کا احساس نہیں ہوتا نہ ہی کوئی فرق پڑتا ہے‘۔

اُن کا کہنا تھا کہ ’شادیوں میں جانور لانے کا مقصد پیسے کی نمود و نمائش ہے، جانوروں کے حقوق کے حوالے سے قوانین موجود ہیں مگر  سزائیں زیادہ سخت نہیں اور نہ ہی قانون اُس طرح سے حرکت میں آتا ہے‘۔

شمائلہ اقبال کا کہنا تھا کہ ’محکمہ وائلڈ لائف کی ذمہ داری ہے کہ وہ جانوروں کے حقوق کے لیے سخت قوانین منظور کروائے اور  کارروائی بھی کرے تاکہ جانوروں کے حقوق کی پامالی کے سلسلے کو روکا جاسکے‘۔

Comments

- Advertisement -