کراچی : سانحہ بلدیہ کیس کی مقامی عدالت میں سماعت ہوئی سانحہ بلدیہ کیس کی سماعت ہوئی،پراسیکیوٹر و دیگر فریقین کو 2 اگست کے لیے نوٹس جاری کردیے۔
تفصیلات کے مطابق ستمبر 2012 میں ایک گارمنٹ فیکٹری میں آگ لگنے کے باعث 250 سے زائد مزدور جل کر راکھ ہو گئے تھے،ابتدائی تفتیش میں حادثہ کی وجہ شارٹ سرکٹ قرار دیا گیا تھا جب کہ اتنی جانوں کے نقصان کے پیچھے انتظامیہ کی جانب سے کیے گئے ناکافی حفاظتی انتظامات تھے جس کے باعث نہ تو آگ کو فوری طور پر بجھایا جا سکا تھا اور نہ ہی فیکٹری ملازمین کو باہر نکلنے کا راستہ مل سکا تھا۔
بعد ازاں رینجرز کی مزید تحقیقات سے پتہ چلا تھا کہ یہ کوئی اتفاقی حادثہ نہیں بلکہ دہشت گردی کا واقعہ تھا جس کے پیچھے بھتہ کا حصول تھا جس میں مبینہ طور پر سیاسی جماعت کے کارندے ملوث ہیں جس کے بعد اس کیس نے ایک الگ رض اختیار کر لیا تھا اور حکومت کی جانب سے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جس نے بیرون ملک مقیم فیکٹری مالکان سے پوچھ گچھ کی تھی۔
آج عدالت نے سانحہ بلدیہ میں مبینہ طور پر ملوث انیس قائم خانی کے قریبی ساتھی مفرور ملزم علی حسن قادری کی درخواست ضمانت کی سماعت کی،عدالت نے اسپیشل پراسیکیوٹر، تفتیشی افسر و دیگر فریقین کو 2 اگست کیلئے نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا ہے۔
اس موقع پرعدالت میں جے آئی ٹی رپورٹ جمع کرائی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ علی حسن قادری نے فیکٹری مالکان سے 5 کروڑ 85 لاکھ روپے وصول کئے،علی حسن نے دعویٰ کیا کہ انیس قائم خانی کے ذریعے معاملات طے کرا دے گا تاہم رقم کا ایک بھی روپیہ متاثرین تک نہیں پہنچا۔
واضح رہے انیس قائم خانی متحدہ قومی موومنٹ کے ڈپٹی کنوینیر تھے جنہیوں نے بعد ازاں سابق ناظم کراچی سید مصطفیٰ کمال کے ساتھ مل کر پاک سرزمین پارٹی کے نام سے اپنی سیاسی جماعت بنا لی ہے اور آج کل ڈاکٹر عاصم کیس میں جیل کسٹڈی میں ہیں۔