ولنگٹن: رواں برس مارچ میں نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی 2 مساجد پر حملے کی ویڈیو کو فیس بک پر شیئر کرنے والے ایک شخص کو عدالت نے جیل بھیج دیا۔
تفصیلات کے مطابق نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی دو مساجد پر حملے کی ویڈیو کو فیس بک پر شیئر کرنے والوں میں سے ایک 44 سالہ کاروباری شخص فلپ آرپس کو عدالت نے جیل بھیج دیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق فلپ آرپس کو نفرت انگیز اور دہشت گردانہ مواد پر مبنی ویڈیو کو شیئر کرنے کے الزام میں حملے کے چند ماہ بعد ہی گرفتار کیا گیا تھا اور عدالت میں ان پر قابل اعتراض مواد کی تشہیر کی فرد جرم بھی عائد کی گئی تھی۔
فلپ آرپس کو 18 جون کو عدالت نے پابندی کے باوجود نفرت انگیز اور قابل اعتراض مواد کو سوشل میڈیا پر شیئر کرنے کے جرم میں 21 ماہ کیلئے جیل بھیجا گیا ہے۔ مجرم کو جیل کی سزا سناتے ہوئے جج نے کہا کہ فلپ آرپس نے نفرت انگیز اور مسلمانوں کے قتل عام کی ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے اسے انتہائی خوشگوار قرار دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ مجرم نے نفرت انگیز ویڈیو کو کم سے کم 30 افراد کے ساتھ شیئر کیا اور اسی ویڈیو کو مزید شیئر کرنے کی خواہش بھی کی۔ عدالت کے مطابق مجرم نے مسلمانوں کے قتل عام پر مبینہ طور پر خوشی کا اظہار کیا اور شہید افراد کے میمز بھی بنائیں، تاہم عدالت کو مجرم کی جانب سے بنائی گئی میمز نہیں ملیں۔
ٹرمپ نے کرائسٹ چرچ میں مساجد پر حملے کے ردعمل میں کیا ٹوئٹ ڈیلیٹ کر دیا
عدالت نے بتایا کہ فلپ آرپس سیاسی طور پر نازی جرمن خیالات کے ہیں۔ نیوزی لینڈ پولیس نے اس واقعے کے بعد ایسے 5 افراد کو حراست میں لیا تھا جنہوں نے اس واقعے کی ویڈیو کو سوشل میڈیا پر شیئر کیا تھا۔ گرفتار کیے گئے 5 افراد میں سے 2 کو جیل کی سزا سنائی جا چکی ہے جبکہ دیگر پر بھی عدالت میں الزامات عائد کیے جا چکے ہیں۔