لاہور : طلبا میں موٹر سائیکلیں تقسیم کرنے سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کا بڑا حکم آگیا ، جس سے تقسیم کا معاملہ کھٹائی میں پڑگیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسموگ اور ماحولیاتی آلودگی کیخلاف کیس کی لاہور ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی،عدالت نےپی ایچ اے،ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کوصاف پانی استعمال کرنےسےروک دیا اور کہا واسا کے تعمیر کردہ بارش کےپانی کےذخیرےمیں سے پانی استعمال کریں۔
عدالت نے حکومت پنجاب کو طلبامیں موٹر سائیکلیں تقسیم کرنے سے روک دیا اور حکومت پنجاب سے تفصیلی رپورٹ 13 مئی کو طلب کرلی۔
لاہورہائیکورٹ نےپیش کی گئی حکومتی پالیسی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جب تک نئی پالیسی نہیں بن جاتی موٹر سائیکلیں تقسیم نہ کی جائیں، اسموگ اور ماحولیاتی آلودگی پہلے ہی بہت بڑھی ہوئی ہے۔
عدالت کا کہنا تھا کہ حکومت کو الیکٹرک بسوں کو فروغ دینا چاہیے، اسکول اورکالجزکوبسیں فراہم کرنے سے ٹریفک کا دباؤ کم ہوگا، جس پر سرکاری وکیل نے بتایا کہ طلبامیں ایک ہزارالیکٹرک اور 19 ہزار پیٹرول موٹر سائیکلیں تقسیم کرنی ہیں۔
واٹرکمیشن نے بھی بتایا کہ حکومت نے 20 ہزار الیکٹرک موٹرسائیکلیں تقسیم کرنی تھیں، موٹر سائیکلوں کی تقسیم سے ٹریفک اور ماحولیاتی آلودگی بڑھےگی۔
عدالت نے دریا سے بھاری مشینری سے ریت نکالنے والوں کیخلاف کارروائی کاحکم دیتے ہوئے کہا کہ محکمہ ماحولیات بھاری مشینری سےریت نکالنےوالوں کیخلاف کارروائی کرے۔
عدالت نے پی ایچ اے سے نہر پر لائٹنگ اخراجات کی رپورٹ طلب کرلی اور کہا نہر پر رنگ برنگی لائٹس کسی اور مقصد کیلئے لگائی گئی ہیں، نہر پر رنگ برنگی لائٹس کےبجائے پودے بھی لگائے جا سکتے ہیں۔
عدالت نے فصلوں کی باقیات جلانے سے روکنے کیلئے اقدامات کی ہدایت کردی۔