پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علی محمد خان نے کہا ہے کہ ہمیں امید ہے کہ عدالت ہمیں جلسہ کرنے کی اجازت دے گی۔
اے آر وائی کے پروگرام اعتراض ہے میں گفتگو کرتے ہوئے رہنما پی ٹی آئی علی محمد خان کا کہنا تھا کہ ہمیں توقع تھی کہ انتظامیہ پی ٹی آئی جلسے کی اجازت نہیں دےگی، ہمارے کارکنوں نے پُرامن ریلی نکالی لیکن انھیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
انھوں نے کہا کہ فی الحال جلسوں پر توجہ دی جارہی ہے دھرنے پر کوئی بات نہیں ہوئی، ہمیں بتایا جائے ہمارا مینڈیٹ کہاں گیا اس پر بات کی جائے۔ احسن اقبال پہلے ہمارا مینڈیٹ واپس کریں پھر کوئی بات ہوسکتی ہے، گاڑی چوری کرنے والا کبھی نہیں قبول کرے گا کہ چوری کی ہے.
علی محمد خان کا غزہ کے حوالے سے کہنا تھا کہ غزہ میں بچوں اور خواتین کو قتل کیا جارہا ہے،غزہ کے لیے سب کو اپنے حصے کی ذمہ داری ادا کرنی چاہیے۔
رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ انوارالحق کاکڑ نے بھی خوب حکومت چلائی ہمیں ان کی یاد آتی رہے گی۔ انوارالحق کاکڑ کو لمز کے طلبا بھی بہت یاد کرتے ہیں۔
علی محمد خان نے کہا کہ ڈونلڈ لو کو کسی نے دھمکیاں دی ہیں تو ہم انکوائری میں تعاون کریں گے۔ ہم جاننا چاہیں گے کہ کس کی جرات ہے جو ایسی طاقت کو دھمکیاں دے۔
اس طاقت کو کس نے دھمکیاں دیں جو دنیا میں مسلمانوں کا خون بہا رہی ہے۔ ڈونلڈ لو کو دھمکیوں کی مذمت کرتے ہیں، انکوائری ہونی چاہیے،
انھوں نے کہا کہ ایف بی آئی اور بدنام زمانہ سی آئی اے سے انکوائری کرائیں۔ ڈونلڈ لو اپنے کام میں کامیاب ہوا، رجیم چینج تو ہوا ہے۔ ڈونلڈ لو اگر کہتے ہیں کوئی سائفر نہیں ہے تو بانی پی ٹی آئی پر کس کا کیس چلا رہے ہیں،
رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ ڈونلڈ لو اگر کہتے ہیں کہ کوئی دھمکی نہیں دی تو بانی پی ٹی آئی، شاہ محمود پر کیوں کیس چلا رہے ہیں۔
علی محمد خان نے کہا کہ شہباز شریف کی حکومت میں قومی سلامتی اعلامیے کی توثیق کی گئی۔ ثابت ہوا کہ بانی پی ٹی آئی سچے ہیں، انھوں نے اپنی ذمہ داری نبھائی۔
انھوں نے کہا کہ چوہدری پرویزالٰہی جیل میں کیسے زخمی ہوئے اس پر انکوائری کا مطالبہ غلط نہیں۔ وہ عمررسیدہ ہیں ان کی صحت پر رسک نہیں لینا چاہیے۔ پرویزالٰہی جس ڈاکٹر پر اعتماد کریں اس سے انکوائری کرنی چاہیے۔