منگل, مئی 13, 2025
اشتہار

کورونا سے شفا یاب مریضوں کو نئی مشکل آن پڑی

اشتہار

حیرت انگیز

پاکستان سمیت دنیا بھر میں کورونا وبا سے شفایاب ہونے والے کئی مریضوں میں ایک نئی کیفیت سامنے آئی ہے جس میں یہ دیکھا گیا ہے کہ ان کی دماغی حالت مکمل طور پر بہتر نہیں ہوتی۔

امریکا اور یورپ میں 37 فیصد لانگ کوویڈ کے مریض زیادہ ہیں۔37فیصد مریض ایسے ہوتے ہیں جو کورونا سے شفایاب ہونے کے باوجود مہینوں اور سال تک اس کے ضمنی منفی اثرات کے شکار رہتے ہیں۔

ان علامات میں بھول جانا، دماغ ماؤف ہونا، یادداشت کی کمزوری، مصروفیت کے وقت جلد باز ہوکر بے عمل ہونے کی کیفیات شدت سے سامنے آتی ہیں۔ سائنسدانوں نے اسے برین فوگ کا نام دیا ہے۔

دنیا بھر میں کوویڈ19 کے شکار ہونے اور اس سے شفایاب ہونے والے مریض ایک کیفیت میں مبتلا ہوسکتے ہیں جسے دماغی دھند یا برین فوگ کا نام دیا گیا ہے، اب ایک نئے طریقے سے دماغی دھند کا علاج کیا جاسکتا ہے یا اس کیفیت کو دور کرنے میں مدد ملتی ہے۔

اب روچیسٹر میں واقع مایو کلینک سے وابستہ ماہر ڈاکٹر ٹام برگ کوئسٹ کہتے ہیں کہ انہوں نے دماغی لچک یا نیوروپلاسٹیسٹی کو اس ضمن میں بہت مفید قرار دیا ہے۔ اس عمل میں کئی ایک مشقیں کرواکے دماغی لچک کو بحال کیا جاسکتا ہے جس کے بعض مریضوں پر بہت اچھے اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

دوسری جانب یونیورسٹی آف البامہ کے سائنسدانوں نے بھی ایک تھراپی پیش کی ہے جسے “شیپنگ” کا نام دیا گیا ہے۔ اس میں اسی بات پر زور دیا جاتا ہے جس میں دماغ کمزور ہوتا ہے مثلاً لوگ گھریلو امور میں سے کوئی ایک بھول جاتے ہیں۔

اس طرح ایک کلینک میں رہتے ہوئے ہفتوں اس کی مشق کرائی جاتی ہے۔ اس طرح دماغی سرکٹ اور یادداشت سے وابستہ اعصابی نظام دھیرے دھیرے مضبوط ہوتا جاتا ہے۔ اب تک اس تھراپی کے بہت اچھے نتائج مرتب ہوئے ہیں۔

دوسری جانب فلیش کارڈ ، کمپیوٹر گیمز اور دیگر ٹیکنالوجی سے بھی کووڈ 19 سے پیدا ہونے والی دماغی دھند کو دور کرنے کے تجربات کئے جارہے ہیں۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں