اشتہار

کورونا ویکسینیشن؛ روس سب پر بازی لے گیا

اشتہار

حیرت انگیز

روس نے مقامی طور پر تیار کردہ کورونا ویکسین ہزاروں فوجیوں کو لگانے کے بعد بڑے پیمانے پر عوام کو لگانے کی مہم کا اعلان کر دیا۔

روسی میڈیا کے مطابق نائب وزیراعظم تتیانہ گولیکوفا کا کہنا ہے کہ آئندہ ہفتے کے آخر میں روس اور اس کے تمام ریجنز میں عوام کو بڑے پیمانے پر کورونا سے بچاؤ کی ویکسین لگانے کہ مہم شروع کی جارہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ دارالحکومت ماسکو میں یہ مہم پہلے ہی شروع کی جاچکی ہے جس میں اب تک ہزاروں فوجیوں کو ویکسین لگائی گئی ہے۔

- Advertisement -

صدر ولادی میر پیوٹن کی ہدایت پر روس اور اس کے تمام ریجنز کے علاقائی حکام کو کہا گیا ہے کہ وہ عوام کو مفت کورونا ویکسین لگانے کی مہم کے لیے انتظامات مکمل کر لیں۔

ویکسینیشن کی یہ مہم ایسے وقت میں کی جارہی ہے جب روس میں کورونا کی صورتحال سنگین ہوتی جارہی ہے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران قریباً 30 ہزار کورونا کیسز رپورٹ ہوئے جب کہ 500 سے زائد اموات ہوئی ہیں۔

ایسے میں کورونا ویکسین لگانے والے ہیلتھ ورکرز ہائی رسک پر ہیں اسی لیے حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ترجیحاً طبی عملے، سیکورٹی فورسز اور سوشل ورکز کو پہلے ویکسین لگائی جائے گی۔

روس نے اپنی دوسری کرونا وائرس ویکسین ’ایپی ویک کورونا‘ دسمبر میں لانچ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اسپوتنک وی کے تیسرے مرحلے کے کلینیکل ٹرائلز مکمل ہونے کے بعد اب ایک اور روسی کرونا ویکسین ایپی ویک کرونا اگلے ماہ عوام کے لیے دستیاب ہوگی۔

یہ امید کی جا رہی ہے کہ بڑے پیمانے پر اس ویکسی نیشن کا آغاز نئے سال 2021 میں ہو جائے گا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق نئی ویکسین (EpiVacCorona) سائبیریا میں قائم ویکٹر سینٹر نے تیار کی ہے، یہ ادارہ اب ویکسین کی جانچ کے نتائج پیش کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہو چکا ہے، یہ نتائج ایک بین الاقوامی جریدے میں شایع کیے جائیں گے۔

تحقیقاتی ادارے زونوٹک انفیکشن اور انفلوئنزا ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ 2021 میں یہ ویکسین روس کے تقریباً تمام علاقوں میں دستیاب ہوگی۔

واضح رہے کہ 17 نومبر کو ایپی ویک کرونا ویکسین کی رجسٹریشن کے بعد اس کے تیسرے مرحلے کے ٹرائلز کا آغاز ہو چکا ہے، ٹرائلز کے لیے ویکسین کے فارمولے کے بیچز ملک بھر کے 9 طبی مراکز پہنچائے گئے ہیں، جہاں 30 ہزار رضاکاروں پر اس کا ٹیسٹ ہو رہا ہے۔

رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ تیسرے مرحلے کے کلینیکل ٹرائلز میں 60 سال سے زائد عمر کے افراد بھی حصہ لے رہے ہیں، جن کی تعداد ڈیڑھ سو ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں