تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

کرونا مریض کن دنوں میں بیماری زیادہ پھیلاتے ہیں؟ محققین نے خبردار کر دیا

میساچوسٹس: طبی ماہرین شروع ہی سے اس امر کی تحقیق میں مصروف ہیں کہ نہایت متعدی ثابت ہونے والے کووِڈ نائنٹین کے شکار مریض کب اور کن دنوں میں بیماری زیادہ پھیلاتے ہیں، یا کرونا کے مریضوں سے کب اس بیماری کا دیگر تک پھیلنے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے؟

امریکا میں بوسٹن یونیورسٹی اسکول آف پبلک ہیلتھ کی تحقیق میں معلوم کیا گیا کہ کووڈ سے متاثر افراد علامات کے ابھرنے سے 2 دن پہلے اور 3 دن بعد سب سے زیادہ متعدی ہوتے ہیں۔

طبی جریدے جرنل جاما انٹرنل میڈیسین میں شائع شدہ اس تحقیق میں یہ بھی معلوم ہوا کہ اگر کسی شخص میں کرونا وائرس علامات پیدا کیے بغیر اس سے دوسرے فرد میں منتقل ہو، تو اس میں بھی علامات ظاہر ہونے کا امکان بہت کم ہوتا ہے۔

محققین نے جنوری 2020 سے اگست 2020 کے دوران چین کے صوبے ژیجیانگ میں پرائمری کووِڈ کیسز (یعنی پہلے فرد سے جب وائرس قریبی لوگوں میں پھیلا) کے 9 ہزار کے قریب نزدیکی افراد کا جائزہ لیا، ان میں گھر کے افراد، دفتری ساتھی، اسپتال میں کام کرنے والے افراد اور رائیڈ شیئرنگ گاڑیوں کو چلانے والے شامل تھے۔

پرائمری کیسز کے طور پر شناخت ہونے والے ان افراد میں سے 89 فی صد میں معمولی یا معتدل علامات ابھریں، جب کہ 11 فی صد بغیر علامات والے مریض تھے، ان میں سے کسی کو بھی بیماری کی سنگین شدت کا سامنا نہیں ہوا۔

تحقیق میں دیکھا گیا کہ پرائمری کیسز کے گھر والوں میں وائرس پھیلنے کی شرح دیگر قریبی افراد کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ تھی، یہ بھی معلوم ہوا کہ پہلے کیس سے یہ بیماری علامات کے ابھرنے سے کچھ پہلے یا بعد میں زیادہ منتقل ہوئی۔

یہ بھی دیکھا گیا کہ معمولی یا معتدل علامات والے مریضوں کے مقابلے میں بغیر علامات والے مریضوں سے قریبی افراد میں وائرس کی منتقلی کا امکان کم ہوتا ہے، اگر وائرس منتقل بھی ہوتا ہے تو ان قریبی افراد میں بھی علامات ابھرنے کا امکان کم ہوتا ہے۔

محققین کے مطابق ان نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ پہلے کیس سے دیگر میں بیماری کی منتقلی کا وقت وائرس کے پھیلاؤ کے لیے اہمیت رکھتا ہے، اور اس خیال کی اہمیت ظاہر ہوتی ہے کہ ریپڈ ٹیسٹنگ اور بیمار فرد کو قرنطینہ میں منتقل کرنا وبا کو قابو میں کرنے کے لیے اہم قدم ہے۔

Comments

- Advertisement -