تازہ ترین

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزرا قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

پاک ایران سرحد پر باہمی رابطے مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

پی ٹی آئی دورِحکومت کی کابینہ ارکان کے نام ای سی ایل سے خارج

وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی دورِحکومت کی وفاقی...

عام افراد کو کرونا ویکسین کب دستیاب ہوگی؟ ماہرین کا نیا انکشاف

اوٹاوا: طبی ماہرین نے اب ایک نیا انکشاف کر دیا ہے کہ کو وِڈ ویکسین کی دستیابی 2021 کی آخری سہ ماہی سے قبل ممکن نہیں ہے۔

تفصیلات کے مطابق کینیڈا میں ہونے والی ایک میڈیکل ریسرچ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایک مؤثر ویکسین کی عام افراد کے لیے دستیابی 2021 کی چوتھی سہ ماہی تک ممکن نہیں ہے۔

میک گل یونی ورسٹی کی اس سروے نما تحقیق میں ویکسینولوجی کے شعبے کے 28 ماہرین سے رائے لی گئی تھی، متعدد ماہرین کا ماننا تھا کہ کسی مؤثر ویکسین کی دستیابی سے قبل ممکن ہے کہ کسی قسم کا خراب آغاز بھی ہو، اگر اگلے سال موسم گرما تک بھی ویکسین دستیاب ہو تو یہ خوش آئند امر ہوگا۔

اپنے شعبے میں پچیس سال سے سرگرم کینیڈا اور امریکا سے تعلق رکھنے والے ان طبی ماہرین کا ماننا ہے کہ اس بات کا بہت کم امکان ہے کہ کوئی کرونا ویکسین 2021 کے آغاز میں لوگوں کے لیے دستیاب ہو سکتی ہے۔

سروے میں ماہرین کی رائے تھی کہ اس بات کا ایک تہائی امکان ہے کہ منظوری کے بعد ویکسین کے حوالے سے حفاظتی وارننگ جاری ہو سکتی ہے، اس بات کا 40 فی صد امکان ہے کہ بڑے پیمانے پر ہونے والی پہلی تحقیق میں ویکسین کی افادیت ہی سامنے نہ آ سکے۔

خیال رہے کہ سروے کے لیے ماہرین سے پوچھے گئے سوالات کے ذریعے ویکسین کی تیاری پر پیش گوئی کا کہا گیا تھا، خاص طور پر ان سے یہ پوچھا گیا کہ جلد از جلد کب تک ویکسین دستیاب ہو سکتی ہے اور کتنی تاخیر ہو سکتی ہے۔

اس سوال کہ کم از کم 5 ہزار افراد پر مشتمل تحقیق کے نتائج کب تک جاری ہو سکتے ہیں؟ کا جواب دیا گیا کہ بہترین تخمینہ مارچ 2021 (اوسطاً)، جلد از جلد دسمبر 2020 (اوسطاً)، زیادہ سے زیادہ جولائی 2021 (اوسطاً) ہے۔

اس سروے کے دوران رکاوٹوں پر نگاہ رکھی گئی، ایسی رکاوٹیں نشان زد کی گئیں کرونا ویکسین کو جن کا سامنا ہو سکتا ہے، اس سلسلے میں ایک تہائی ماہرین نے رکاوٹوں کا ذکر کیا، سب سے بڑی رکاوٹ یہ بتائی گئی کہ امریکا اور کینیڈا میں تیار ہونے والی پہلی ویکسین کے بارے میں ایف ڈی اے کی جانب سے وارننگ جاری ہو سکتی ہے کہ اس کے جان لیوا مضر اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

Comments

- Advertisement -