امریکا میں غیر قانونی تارکینِ وطن کے خلاف کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے، پہلے مرحلے میں ایک لاکھ کے قریب غیر قانونی افراد کو ملک بدر کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حلف اٹھانے کے صرف 6 دن کے بعد ان کی جانب جاری سخت احکامات کے تحت غیرقانونی تارکین وطن کے سخت کارروائی کا آغاز کردیا گیا تھا۔
رپورٹس کے مطابق امریکا بھر سے اب تک 2 ہزار سے زائد غیرقانونی تارکین وطن کو حراست میں لے کر ملک بدر کیا جارہا ہے۔
امریکی صدر جلد از جلد تقریبا 1 لاکھ سے زائد غیر قانونی تارکینِ وطن کو ملک بدر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اس وقت امریکا میں تقریباً 1 لاکھ 70 ہزار سے زائد غیر قانونی تارکینِ وطن مقیم ہیں، جن میں سب سے زیادہ ٹیکساس اور کیلی فورنیا میں رہائش پذیر ہیں۔
رپورٹس کے مطابق ریپبلکن اکثریتی ریاست ٹیکساس، میں میکسیکو سمیت دیگر ہسپانوی بولنے والے ممالک کے غیر قانونی تارکینِ وطن کی ایک بڑی تعداد رہائش پذیر ہے، یہاں گورنر کی حمایت سے کئی ایکڑ پر مشتمل حراستی مراکز (ڈیٹینشن سینٹرز) بنائے گئے ہیں تاکہ غیر قانونی تارکینِ وطن کو ان کے ملک بھیجنے تک عارضی طور پر قید رکھا جائے۔
ٹیکساس میں اس وقت امیگرینٹ کمیونٹی میں زبردست خوف و ہراس پیدا ہوگیا ہے، فورٹ ورتھ شہر کے ایک عارضی استاد نے امیگریشن اور کسٹمز انفورسمنٹ (ICE) کو اپنے اسکول پر چھاپہ مارنے کی دعوت دی ہے۔
یمنی حوثیوں نے 153 جنگی قیدی رہا کردیے
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کی پوسٹ میں ٹیچر نے لکھا کہ میرے کئی طالبعلم انگریزی بھی نہیں بول سکتے اور وہ 10ویں اور 11ویں جماعت میں ہیں، انہیں بات کرنے کے لیے آئی فون کے مترجم کا استعمال کرنا پڑتا ہے۔