سری نگر : مقبوضہ کشمیرمیں جماعت اسلامی کے خلاف بڑے کریک ڈاؤن میں مختلف شہروں میں جماعت اسلامی کے دفاتر سیل کردیئے گئے جبکہ متعدد کارکنان کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیرمیں جماعت اسلامی پرپابندی اورکریک ڈاؤن کےبعد کشیدگی میں مزید اضا فہ ہو گیا، کریک ڈاؤن کے دوران مختلف شہروں میں جماعت اسلامی کے دفاترسیل کردیئے گئے جبکہ متعدد کارکنان کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
دوسری جانب بھارتی فوجی گھرگھرتلاشی کے بہانےچادراورچاردیواری کا تقدس پامال کررہے ہیں اور احتجاجی مظاہروں کوروکنےکےلئےسری نگرسمیت مختلف علاقوں میں دفعہ ایک سوچوالیس لگا دی گئی ، انٹرنیٹ اورموبائل سروس بھی بند ہے۔
شوپیاں اوردیگرعلاقوں میں شٹرڈاؤن ہڑتال ہے، ٹرانسپورٹ بھی بند ہے۔
پابندی سے قبل اور پلوامہ حملے کے بعد جماعت اسلامی کےامیرحمید فیاض اور ترجمان زاہد علی اور دیگر عہدے داروں سمیت 200 کے قریب ارکان کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
گذشتہ روز جنوبی قصبہ ترال سےجماعت اسلامی کے کارکنوں کو حراست میں لیا گیا جبکہ جماعت پر پابندی اوراسکےکارکنوں کی گرفتاری کیخلاف سید علی گیلانی، میرواعظ عمرفاروق اور یاسین ملک پر مشتمل مشترکہ مزاحمتی فورم کی اپیل پرجمعہ کی نماز کے بعدجگہ جگہ مظاہرے ہوئے تھے۔
مقبوضہ کشمیر میں جماعتِ اسلامی پر پانچ سال کے لیے پابندی عائد
یاد رہے بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں جماعتِ اسلامی پر پانچ سال کے لیے پابندی عائد کی گئی تھی اور نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ جماعتِ اسلامی مقبوضہ کشمیر میں ایسی سرگرمیوں میں ملوث ہے جو ملکی سلامتی کے خلاف ہے۔
واضح رہے کشمیر میڈیا کے مطابق گزشتہ ماہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج نے 27 کشمیریوںکو شہید کیا جبکہ پیلٹ گن، فائرنگ اور شیلنگ کے نتیجے میں 184 کشمیری زخمی بھی ہوئے۔
گزشتہ ماہ حریت رہنماؤں سمیت 681 شہریوں کو گرفتار کیا گیا اور بھارتی فوج کی جانب سے 42 گھروں کو نقصان بھی پہنچایا گیا۔