نیویارک: امریکا کی نجی کمپنی کا راکٹ امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا کے دو خلا بازوں کو لے کر خلائی اسٹیشن پر پہنچ گیا۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکا کی نجی کمپنی ’اسپیس ایکس‘ کا راکٹ ناسا کے دو خلا بازوں کو لے کر گزشتہ روز بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کی طرف روانہ ہوا۔
اب سے کچھ دیر قبل راکٹ خلائی اسٹیشن پر کامیابی سے اتر گیا۔ خلا بازوں کے مطابق اسپیس ایکس نے پہلی کمرشل پرواز چلا کر نئی تاریخ رقم کی اور اب ایک نئے دور کا آغاز ہوگیا ہے۔
اسپیس ایکس کمپنی کے دو مدار پر مشتمل فالکن نائن راکٹ پر ناسا کے خلا باز ڈگلس ہرلی اور رابرٹ بیہنکن سوار ہوئے ہیں۔ راکٹ کو ہفتے کی رات امریکی ریاست فلوریڈا کے کینیڈی اسپیس اسٹیشن سے بغیر کسی رکاوٹ کے چھوڑا گیا۔
راکٹ نے 19 گھنٹے کا سفر کرنے کے بعد خلا میں کامیاب لینڈنگ کی۔
Docking confirmed – Crew Dragon has arrived at the @space_station! pic.twitter.com/KiKBpZ8R2H
— SpaceX (@SpaceX) May 31, 2020
اس مشن کے کمانڈر اور خلا باز ہرلی نے روانگی کے وقت خلا بازوں کو کنٹرول روم سے پیغام جاری کیا کہ ’ہمیں اس موم بتی کو جلا کر ایک نئی تاریخ رقم کرنا ہے‘۔
اسپیس ایکس کی روانگی کے ساتھ ہی پرائیویٹ اداروں کے لیے بھی خلا میں جانے کے دروازے کھل گئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق دس سال بعد یہ پہلا موقع ہے کہ امریکی خلا باز امریکی سر زمین سے خلا کے لیے روانہ ہوئے۔ یہ وہی لانچنگ پیڈ ہے جہاں سے نیل آرم اسٹرانگ اپالو گیارہ کے ذریعے پہلی مرتبہ چاند پر پہنچے تھے۔
خلابازوں کی روانگی کے وقت وہاں پر لوگوں کی ایک بڑی تعداد موجود تھی جب کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بطور مہمان خصوصی شریک تھے جنہیں اس پروگرام کے حوالے سے آگاہ بھی کیا گیا۔
The @SpaceX #CrewDragon makes five spaceships parked at the station. https://t.co/lLZYDJUn1N pic.twitter.com/la06vhjgOW
— Intl. Space Station (@Space_Station) May 31, 2020
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بریفنگ کے دوران خلابازوں کی راونگی کا خیر مقدم اور خوشی کا اظہار کیا۔
اسپیس ایکس کے مطابق خلائی جہاز پہلے بدھ کو روانہ ہونا تھا مگرموسم کی خرابی کے باعث عین موقع پر ناسا نے اس کی روانگی موخر کر دی تھی۔
خلا بازوں کے لیے فالکن نائن میں خصوصی طور پر ڈیزائن کردہ کپیسول رکھا گیا، جس میں تمام ضروری سہولیتں فراہم کی گئی ہیں۔
یاد رہے کہ امریکا کے خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا نے 2013 میں خلائی اسٹیشن تک انسانوں کو لے جانے کی اجازت دی۔ اس مقصد کے تحت تین ارب ڈالرز کی فنڈنگ کی گئی جس میں اسپیس ایکس کی ڈیزائنگ، تعمیر، آزمائش اور دوبارہ قابل استعمال کیپسول کی تیاری شامل تھی۔
Docking confirmed! @AstroBehnken and @Astro_Doug officially docked to the @Space_Station at 10:16am ET: pic.twitter.com/hCM4UvbwjR
— NASA (@NASA) May 31, 2020