دبئی: انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے کرکٹ سے کرپشن کو ختم کرنے کے لیے انٹرپول کے ساتھ مل کر کام کرنے کا اعلان کردیا۔
آئی سی سی کے ترجمان کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیے کے مطابق انٹرپول کے ساتھ کام کرنے سے میچز میں ہونے والی کرپشن کو روکنے میں مدد ملے گی اور بکیز کے گرد مزید گھیرا تنگ کیا جاسکے گا۔
اعلامیے کے مطابق معاہدے کے تحت آئی سی سی کو دنیا کے 194 ممالک میں انٹرپول کی خدمات دستیاب ہوں گی، کسی بھی ملک سے تعلق رکھنے والا بکی کہیں بھی ہوگا تو اُس کو آرام سے حراست میں لیا جاسکے گا۔
آئی سی سی اور انٹرپول کے سربراہان نے اس عزم کا اظہار کیا کہ کرکٹ جیسے کھیل کو کرپشن سے پاک کرنا ہماری اولین ترجیح ہے اور اس ضمن میں سب کو اقدامات بھی نظر آئیں گے۔
مزید پڑھیں: سرفراز کو میچ فکسنگ کی پیش کش کرنے والے بکی کو 10 سال کی سزا
یاد رہے کہ گزشتہ برس انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) اینٹی کرپشن یونٹ کے عہدیدار لیکس مارشل نے انکشاف کیا تھا کہ میچ فکسنگ اور کھلاڑیوں کو خریدنے والے اکثر بکیز کا تعلق بھارت سے ہے۔
اینٹی کرپشن یونٹ کے مینجر یومارشل کا کہنا تھا کہ پاکستانی لیگ اسپینر دنیش کنیریا کی جانب سے میچ فکسنگ کا اعتراف اور اس کے پیچھے چھپے بکی کو سامنے لانا میرے لیے کوئی نئی بات نہیں کیونکہ سنہ 2000 میں پہلی بار جب میچ فکسنگ کا اسکینڈل سامنے آیا تو اُس کی تحقیقات میں یہ انکشاف سامنے آیا تھا کہاکثر بکیز کا تعلق بھارت سے ہی ہے۔
یہ بھی یاد رہے کہ دو برس قبل (2017) میں سری لنکا کے خلاف کھیلی جانے والی پانچ ون ڈے میچز کی سیریز کے دوران عرفان نامی بکی نے تیسرے میچ سے قبل سرفراز حمد سے رابطے کی کوشش کی تھی۔ قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان نے بکی کی پیش کش کے بعد پی سی بی حکام کو تفصیلات فراہم کیں جس کے بعد یہ معاملہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل تک پہنچا۔
اسے بھی پڑھیں: میچ فکسنگ میں ملوث بکیز کی کثیر تعداد کا تعلق بھارت سے ہے، آئی سی سی کا انکشاف
آئی سی سی اینٹی کرپشن یونٹ نے تحقیقات کا آغاز کیا تو بکی کی شناخت عرفان انصاری کے نام سے ہوئی تھی جسے متحدہ عرب امارات کی اہم شخصیت سمجھا جاتا تھا۔ تحقیقات کرنے والون نے بکی سے معاملے پر تعاون کی درخواست کی تو اُس نے صاف انکار کردیا تھا۔ اینٹی کرپشن یونٹ میں ہونے والی سماعت کے دوران پینل کے ججز کو میچ فکسنگ کی پیش کش کے حوالے سے شواہد پینل کے سامنے پیش کیے گئے تھے۔
تمام شواہد کو مدنظر رکھتے ہوئے آئی سی سی کے انسداد بدعنوانی یونٹ نے رواں سال 28 فروری کو طاقتور بکی عرفان انصاری پر 10 سال کی پابندی عائد کی تھی۔