اسلام آباد: فوجداری مقدمات میں وکیل کرنے کی حیثیت نہ رکھنے والے کو سرکاری خرچ پر وکلا فراہم کرنے کا اہم فیصلہ کر لیا گیا۔
اس حوالے سے چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کے احکامات کی تعمیل میں 2 رکنی ججز کمیٹی تشکیل دے دی گئی جس میں جسٹس سید حسن اظہر رضوی اور جسٹس ملک شہزاد احمد خان شامل ہیں۔
2 رکنی ججز کمیٹی سپریم کورٹ کے وکلا کے پینل کی منظوری دے گی جبکہ پینل سرکاری خرچ پر ملزمان یا سزا یافتہ افراد کی نمائندگی کریں گے۔ سرکاری خرچ پر وکیل کے طور پر تقرر کیلیے پینل میں شامل وکلا سے درخواستیں طلب کر لی گئی۔
اس حوالے سے ایک سرکلر جاری کیا گیا ہے جس کے مطابق سپریم کورٹ میں وکالت کا لائسنس رکھنے والے تمام وکلا درخواست دینے کے اہل ہوں گے، وکیل کے زیر سماعت یا مکمل کردہ فوجداری مقدمات کی تفصیل شامل ہوگی۔
سرکلر میں کہا گیا کہ درخواستیں رجسٹرار سپریم کورٹ کے نام 4 جنوری تک ارسال کی جائیں، امیدواروں کو شارٹ لسٹ کیا جائے گا جبکہ اگر ضروری سمجھا گیا تو کمیٹی کے ذریعے انٹرویو بھی ہوگا۔
قبل ازیں، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے مختلف بار ایسوسی ایشنز سے ملاقات میں کہا کہ عدلیہ انصاف کی فراہمی میں بار کی معاونت پر انحصار کرتی ہے، عدلیہ کو قانون کی تشریح اور بنیادی حقوق تحفظ کی ذمہ داری دی گئی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ وکلا انصاف کی بروقت و مؤثر فراہمی یقینی بنانے کیلیے چیلنجز کا مقابلہ کریں، نظام انصاف میں وکلا برادری کا کردار تسلیم کرتے ہیں، وکلا کی پیشہ ورانہ صلاحیت مضبوط بنانے کیلیے جوڈیشل اکیڈمی تربیت فراہم کرے گی۔
یحییٰ آفریدی کا مزید کہنا تھا کہ لا کمیشن ایکسس ٹو جسٹس پروگرام سے سہولتوں کیلیے بار ایسوسی ایشنز کو 10 لاکھ تقسیم کرے گا، پروگرام کا مقصد بار ایسوسی ایشنز کی آپریشنل صلاحیت بڑھانا ہے۔
ملاقات میں چیف جسٹس پاکستان نے ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن ملتان کو ویڈیو لنک سہولت کی فراہمی کی یقین دہانی کروائی اور کہا کہ پائیدار ترقی کیلیے تمام اسٹیک ہولڈرز کی اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے۔