کراچی : پی آئی اے میں ہونے والی کرپشن کے معاملے پر ایف آئی اے نے تحقیقات شروع کردی، سات رکنی تحقیقاتی ٹیم دو ارب سے زائد فنڈز میں خرد برد کی انکوائری کرے گی۔
تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے نے سپریم کورٹ کے احکامات پر سرکاری آڈیٹرز کی مرتب کردہ پی آئی اے کی دس سالہ آڈٹ رپورٹ کے مختلف پیراز پر انکوائری شروع کر دی ہے، اسسٹنٹ ڈائریکٹرز، انسپکٹر اور سب انسپکٹرز پر مشتمل سات رکنی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی گئی۔
انکوائری افسران کو تحقیقات کے لئے پی آئی اے ہیڈ آفس میں دفتر بھی فراہم کردیا گیا ہے، دفتر کی فراہمی سے درکار ریکارڈ اور متعلقہ افسران کی فوری دستیابی ممکن ہوگی، ٹیم کے مختلف افسران ہفتے میں پانچ روز پی آئی اے ہیڈ آفس میں بیٹھیں گے۔
کراچی پی آئی اے کے شعبہ مارکیٹنگ، برانڈ اور دیگر محکموں میں مبینہ کرپشن کی گئی، انکوائری افسران 34 مختلف معاملات کی انکوائری اور رپورٹ مرتب کریں گے۔
اس حوالے سے پی آئی اے کے بوئنگ 777 طیاروں کی اپ گریڈیشن کے لئے دو ارب سے زائد فنڈز میں خرد برد کی گئی تھی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے نے موجودہ ڈائریکٹر انجنیئرنگ کو ریکارڈ کے ساتھ طلب کر لیا جبکہ سابق ڈائریکٹر کو بھی دوبارہ طلب کیا گیا ہے۔
پی آئی اے کا منی لانڈرنگ اوراسمگلنگ میں ملوث عملے کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ
ایف آئی اے کی جانب سے انکوائری میں کچھ روز قبل سابق ایم ڈی کا بیان بھی ریکارڈ کیا گیا، طیاروں کی اکانومی، بزنس کلاس اپ گریڈیشن کے لئے 2.4 ارب کے فنڈز 2017-18 میں جاری کئے گئے تھے۔
فنڈز استعمال کے حوالے سے انکوائری سپریم کورٹ احکامات پر دس سالہ آڈٹ رپورٹ کے تناظر میں کی جارہی ہے، مذکورہ فنڈز بوئنگ 777 کی اکانومی اور بزنس کلاس نشستوں کی تبدیلی، ان فلائٹ سسٹم کی تنصیب کے لئے مختص تھے، وفاقی حکومت کے جاری کردہ فنڈز سے مبینہ طور پر ائر لائن کے قرضوں کی ادائیگی کی گئی۔