تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

مگرمچھ ڈائنوسار بھی نگل لیا کرتے تھے!

آسٹریلوی ماہرین نے دیوقامت مگرمچھ نما جانور کی 9کروڑ 50 لاکھ سال قدیم باقیات کے پیٹ سے ایک ڈائنوسار کے  تقریباْ مکمل حالت میں فوسلز دریافت کیے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ڈائنوسار شاید اس مگرمچھ نما جانور کی آخری خوراک تھا جسے ہڑپ کرنے کے کچھ دیر بعد وہ خود بھی مرگیا اور دلدلی زمین میں دفن ہوگیا۔

ماہرین نے یہ عجوبہ دریافت آسٹریلوی ریاست کوئنزلینڈ کے وسط میں واقع ونٹن مشین سے کی ہے جو آج سے کروڑوں سال قبل عظیم الشان جنوبی براعظم گونڈوانالینڈ کا حصہ تھی۔

گونڈوانا ریسرچ کے تازہ شمارے میں اس حوالے سے کی گئی تحقیق شائع ہوئی ہے جس کے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ یہ دریافت آسٹریلین  ایج آف ڈائنوسار میوزیم کے تحت مختلف اداروں کے ماہرین نے مشترکہ طور پر کی ہے۔

اس دیوہیکل جانور کے فاسلز 2010 کی کھدائی کے دوران برآمد ہوئے تھے لیکن تحقیق چند سال قبل ہی شروع کی گئی ہے۔

اس جانور کے رکاز میں جبڑے والا حصہ خاصا محفوظ ہے لیکن دم کے علاوہ کچھ اور ہڈیاں فوسلز میں موجود نہیں ہیں، تاہم اس کے جبڑے کی بناوٹ اور دیگر جسمانی حصوں کے رکازات دیکھ کر ماہرین کا خیال ہے کہ انہوں نے کروڑوں سال قبل پائے جانے والے مگرمچھ نما جانوروں کی نامعلوم جنس دریافت کرلی ہے۔

اس نئی دریافت کو ’’کنفریکٹوسوکس سارو کٹونس‘‘ کا طویل اور دلچسپ نام دیا گیا ہے جس کا مطلب ہے ’’ٹوٹا ہوا مگرمچھ، ڈائنوسار کا قاتل‘‘۔

مگرمچھ کے پیٹ سے ملنے والے ڈائنوسار کے فوسلز

اسے یہ نام دینے کی سائنسدانوں نے دو وجوہات بتائی ہیں ان میں ایک تو ڈائنوسار کو اپنے بڑے دانتوں میں دبوچ کر ہڑپ کرکے قتل کرنا اور دوسری یہ کہ دو ہزار دس کی کھدائی کے دوران جب اس مگرمچھ نما جانور کے رکازات نکالے جارہے تھے تو ان کے اردگرد پتھر ٹوٹ کر بکھر گئے تھے اور بڑے رکاز کے اندر موجود چھوٹی چھوٹی ہڈیوں کی باقیات نکلی تھیں جو حالیہ تحقیق میں ڈائنوسار کی ثابت ہوئی ہیں۔

ڈائنوسار کی ہڈیوں پر دانتوں کے واضح نشانات سے پتہ چلتا ہے کہ اس جانور نے اپنے تیز اور نوکیلے دانت اتنی سختی سے ڈائنوسار کے جسم میں گاڑے تھے کہ وہ اندرونی ہڈیوں تک پہنچ گئے تھے۔

اس دیوہیکل جانور نے جس ڈائنوسار کو نگلا تھا اس کا تعلق ’’آرنیتھو پوڈ‘‘ قسم کے ڈائنوساروں سے تھا۔

یہ پرندوں جیسے چھوٹے ڈائنوسار ہوتے تھے جو دو پیروں پر دوڑتے تھے اور عموماْ پھل اور پودے وغیرہ ان کی خوراک ہوا کرتی تھی، مگرمچھ کے ہمشکل جانور کے کھائے ہوئے اس ڈائنوسار کی چونچ بطخ جیسی تھی جو اپنی زندگی میں تقریباْ پونے دو کلو وزن کا ہوگا۔

جب کہ اس کو نگلنے والے مگرمچھ نما جانور کے بارے میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ یہ جانور تقریباْ ڈھائی میٹر (آٹھ فٹ) لمبا ہوگا لیکن شاید اس کی موت کم عمری میں ہوئی اور اگر یہ مزید زندہ رہتا تو شاید اس سے کئی گنا زائد بڑا ہوتا۔

کیونکہ ماہرین کا کہنا ہے کہ ان دیوقامت جانوروں کی ممکنہ جسامت 8 سے 10 میٹر(26 سے 33 فٹ) تک تھی جب کہ وہ ڈھائی ٹن سے ساڑھے پانچ ٹن وزن رکھتے تھے۔

Comments

- Advertisement -