کرپٹو کرنسی کی مارکیٹ کریش کر گئی جس کے بعد بٹ کوائن کی قدر میں اربوں ڈالر کی کمی واقع ہوگئی، اس کے ساتھ ہی کرپٹو کرنسی میں بھاری سرمایہ کاری کرنے والوں میں ہیجان پیدا ہوگیا ہے۔
کرپٹو کرنسی کے حوالے سے خبریں دینے والی ویب سائٹ کوائن جیکو کے مطابق گزشتہ 7 روز میں بٹ کوائن کی قدر میں 27 فیصد سے زائد کی کمی ہوچکی ہے، جس کی اہم وجہ سرمایہ کاروں کی خطرات کے حامل اثاثوں بشمول کرپٹو کرنسی میں سرمایہ کاری سے دور ہونا ہے۔
دنیا کی سب سے بڑی کرپٹو کرنسی بٹ کوائن کی قدر گزشتہ روز 18 ماہ کی کم ترین سطح 21 ہزار ڈالر پر پہنچ گئی۔ بٹ کوائن کی قدر میں اس سے پہلے اتنی بڑی کمی گزشتہ سال نومبر میں ہوئی تھی۔
رپورٹ کے مطابق کرپٹو کرنسی مارکیٹ کو گرانے میں امریکا کے ادارے برائے شماریات کی افراط زر کے حوالے سے جاری ہونے والے اعداد و شمار اور الگورتھمک مستحکم کوائن ٹیرا یو ایس ڈی اور لیونا کے ساتھ ٹیرا ایکو سسٹم کے ڈھے جانے نے اہم کردار ادا کیا۔
کرپٹو انڈسٹری پر نظر رکھنے والے ماہرین کے مطابق بٹ کوائن کی قدر 20 ہزار ڈالر سے بھی نیچے جانے کے امکانات ہیں۔ تاہم، اس کا ایک مثبت پہلو یہ بھی ہے کہ طویل المدتی سرمایہ کاروں کے لیے فائدہ اٹھانے کا یہ بہترین وقت ہے۔
تھیمیٹک کرپٹو انویسٹمنٹ پلیٹ فارم کے شریک بانی اور سی ای او کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ بٹ کوائن مائننگ، اپنے خلاف ہونے والے کریک ڈاؤن اور سخت قانون سازی کے باوجود سروائیو کر رہی ہے اور میں دیکھ سکتا ہوں کہ آئندہ 5 سالوں میں کرپٹو مارکیٹ کیپ 10 کھرب ڈالر سے تجاوز کر جائے گا۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ بہت زیادہ منافع کے باوجود کرپٹو اثاثے بہت زیادہ رسکی اور متغیر شمار کیے جاتے ہیں، لہٰذا سرمایہ کاروں کو اس میں اپنی بچت کا 5 تا 10 فیصد سے زیادہ مختص نہیں کرنا چاہیئے۔
خیال رہے کہ کرپٹوکرنسی کی مارکیٹ پر نظر رکھنے اور اس کی قدر کے بارے میں پیش گوئی کرنے والے تجزیہ کاروں نے نئے سال کے آغاز پر ہی پیش گوئی کردی تھی کہ 2022 بٹ کوائن کے کریش ہونے کا سال ہے۔
اس حوالے سے ماہرین کا کہنا تھا کہ آنے والے مہنیوں میں بٹ کوائن کی قدر میں بہت بڑی کمی ہوگی جس کے اثرات دیگر ڈیجیٹل کرنسیوں پر بھی مرتب ہوں گے۔