اتوار, نومبر 17, 2024
اشتہار

باپ اور سوتیلی ماں نے بچی کو بھوکا پیاسا رکھا اور۔۔ دلخراش داستان

اشتہار

حیرت انگیز

امریکا میں باپ اور سوتیلی ماں کے بہیمانہ تشدد اور غیر انسانی سلوک سے 8 سالہ بچی موت کے گھاٹ اتر گئی، پولیس نے والدین کو گرفتار کرلیا۔

امریکی ریاست منیسوٹا میں پیش آنے والے اس دلخراش واقعے کے ملزمان کو عدالت میں پیش کردیا گیا ہے۔

پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق 8 سالہ بچی آٹم ہالو کے مسلز نقص نمو کے باعث سکڑ چکے تھے، اس کے سر کے بال جھڑ رہے تھے، سر پر زخموں کے نشانات تھے جبکہ دماغ اور پیٹ میں اندرونی طور پر خون بہہ رہا تھا۔

- Advertisement -

بچی کے والد بریٹ جیسن ہالو اور سوتیلی ماں سارہ کیلی کو عدالت میں پیش کردیا گیا ہے۔

بچی کی موت اگست 2020 میں ہوئی تھی جب پولیس کو ایک کال موصول ہوئی جس میں کہا گیا کہ بچی بے حس و حرکت باتھ ٹب میں ہے۔

پولیس وہاں پہنچی تو باتھ روم میں خون کے دھبے تھے جبکہ بچی بستر میں تھی اور اس کی سوتیلی ماں اسے مصنوعی تنفس دینے کی کوشش کر رہی تھی۔

پولیس کے مطابق بچی کی انگلیاں نیلی پڑ چکی تھیں جبکہ اس کا جسم بھی اکڑ چکا تھا جس سے اندازہ ہوتا تھا کہ اس کی موت کو کچھ وقت گزر چکا ہے۔

سوتیلی ماں سارہ نے پولیس کو بتایا کہ بچی ٹب میں نہا رہی تھی لیکن جب وہ کافی دیر تک باہر نہیں آئی تو وہ باتھ روم میں گئی جہاں اس نے بچی کو باتھ ٹب میں بے حس و حرکت پانی میں ڈوبا ہوا پایا۔ باپ نے بچی کو بستر پر لٹایا جبکہ ماں نے پولیس کو کال کی۔

ملزمان کو عدالت میں پیش کیے جانے سے قبل جوڑے کے 2 دیگر بچوں نے اپنے بیانات پولیس کو ریکارڈ کروائے جن میں 6 سال کا بچہ اور 10 سال کی بچی شامل ہیں، بچوں نے اپنے والدین کی سفاکی کا بھانڈا پھوڑ دیا۔

بچوں کے مطابق ان کے والدین آٹم کو بیلٹ سے باندھ کر سیلپنگ بیگ میں ڈال دیتے تھے اور اکثر اسے تشدد کا نشانہ بناتے تھے۔

دوران تفتیش سوتیلی ماں نے اپنے تمام مظالم کا اعتراف کیا اور بتایا کہ اس نے ایک بار بچی کو 3 دن تک باتھ روم میں بند کیے رکھا، وہ اکثر و بیشتر اسے کھانے اور پانی سے بھی محروم رکھتی تھی۔

دوسری جانب بچی کی سگی ماں کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کے لاک ڈاؤن کا بہانہ بنا کر اسے جنوری سے بیٹی سے ملنے نہیں دیا گیا۔ آخری بار جب وہ آٹم سے ملی تو وہ بالکل صحت مند اور ٹھیک ٹھاک تھی۔

پولیس کے مطابق انہیں گزشتہ برس کے دوران اس گھر کے حوالے سے کم از کم 30 کالز موصول ہوئیں جو ان کے پڑوسیوں نے کیں اور شکایت کی کہ مذکورہ خاندان کے گھر سے رونے اور چیخنے چلانے کی آوازیں آرہی ہیں۔

ایک کال میں پڑوسی نے بتایا کہ وہ واضح طور پر کسی بچی کے رونے کی آواز سن رہا ہے اور بظاہر ایسا لگ رہا ہے کہ کوئی بالغ شخص بچی پر تشدد کر رہا ہے۔

بچی کی سگی ماں نے بھی پولیس کو کم از کم 5 بار کال کی، ایک بار اس نے اس وقت کال کی جب اس نے بچی کے جسم پر نیل اور نشانات دیکھے۔ علاوہ ازیں وہ کافی عرصے سے بچی سے رابطہ نہیں کر پارہی تھی جس کے باعث اس نے پولیس سے مدد لی تھی۔

پولیس کا کہنا ہے کہ جرم ثابت ہونے پر ملزمان کو 40 سال قید کی سزا ہوسکتی ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں