منگل, ستمبر 17, 2024
اشتہار

دادو میں 45 بچیوں کی پیسوں کے عوض شادی، کیا لڑکیاں سیلاب متاثرین میں سے تھیں؟

اشتہار

حیرت انگیز

کراچی: صوبہ سندھ کے ضلع دادو کے ایک گوٹھ خان محمد ملا میں مون سون سے قبل پیسوں کے عوض اب تک 45 کم عمر لڑکیوں کی شادیاں کرائی جا چکی ہیں، جس کے باعث انھیں ’مون سون کی دلہنیں‘ کہا جانے لگا ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کم عمر بچیوں کی شادیوں کا نوٹس لیتے ہوئے کمشنر حیدرآباد سے رپورٹ طلب کر لی ہے، وزیر اعلیٰ سندھ نے ایک کمیٹی بنا کر انکوائری کرنے اور رپورٹ دینے کی بھی ہدایت کی۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ ان شادیوں کے پس منظر میں موجود سماجی، معاشی اور قانونی وجوہ بتائی جائیں، اور بتایا جائے کہ کیا یہ لڑکیاں سیلاب متاثرہ خاندانوں سے تھیں، اگر لڑکیاں سیلاب متاثرہ خاندانوں سے تھیں تو ان کی کتنی امداد کی گئی؟

- Advertisement -

وزیر اعلیٰ سندھ نے کمشنر حیدرآباد کو انکوائری رپورٹ میں سفارشات دینے کی بھی ہدایت کی ہے۔

مون سون دلہنیں

جیسے ہی پاکستان میں مون سون کی بارشوں کا آغاز ہوا، ضلع دادو کے خان محمد ملا گوٹھ میں کم عمر لڑکیوں کی شادی کا سلسلہ عروج پر پہنچ گیا ہے، بچیوں کی کم عمر میں شادی کا فیصلہ والدین اس لیے کر رہے ہیں تاکہ سیلاب کے خطرے سے خاندان کو جس معاشی عد تحفظ کا سامنا ہوگا، اس سے بچا جا سکے۔

ضلع دادو کے اس گاؤں میں اب تک 45 کم عمر لڑکیوں کی شادی ہو چکی ہے، ان میں سے 15 کی رواں سال مئی اور جون میں ہوئی۔ اے ایف پی کے مطابق 14 سالہ شمائلہ اور اس کی 13 سالہ بہن آمنہ کی بھی پیسوں کے عوض شادی ہوئی، شمائلہ کو اس کے سسرال نے 2 لاکھ روپے کے عوض خریدا، جب کہ ایک اور لڑکی نجمہ علی کو 2022 میں ڈھائی لاکھ میں شادی کے لیے خریدا گیا تھا۔ غیر سرکاری تنظیم سُجاگ سنسار کے بانی معشوق برہمانی کے مطابق سیلاب کی وجہ سے مون سون کی دلہنوں کا ایک نیا رجحان پیدا ہوا ہے۔

پاکستان میں اگرچہ حالیہ برسوں میں کم عمر لڑکیوں کی شادیوں کی بلند شرح کم ہو رہی ہے، تاہم سماجی کارکنوں نے خبردار کیا ہے کہ 2022 میں غیر معمولی سیلاب کے بعد موسمیاتی معاشی عدم تحفظ کی وجہ سے کم عمری میں شادیوں میں پھر سے اضافہ ہو رہا ہے۔ سندھ کی زرعی پٹی کے متعدد دیہات 2022 کے سیلاب کے اثرات سے نہیں نکل سکے ہیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں