تاریخ کا قدیم ترین گلاب ’دمسک‘ جو اپنی خوشبو اور خصوصیات کی وجہ سے مشہور ہے، شام میں خانہ جنگی کی وجہ سے مرجھا رہا ہے۔
دمسک گلاب جس کی وجہ سے ہی شام کے دارالحکومت کا نام دمشق پڑا اب خاتمے کے قریب ہے۔ دارالحکومت کے قریب ایک گاؤں ’نبک‘ دمسک کی افزائش کے لیے مشہور ہے، اب وہاں اس کی پیداوار آدھی ہوچکی ہے۔ وہاں رہنے والے ایک کسان حمزہ کے مطابق اس کی وجہ خانہ جنگی ہے۔
حمزہ کا کہنا ہے کہ، ’اب جو پھول یہاں لگتے ہیں انہیں توڑنے والا بھی کوئی نہیں، کیونکہ باغیوں اور فوج کی لڑائی کی وجہ سے لوگ یہاں سے جا چکے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ یہاں ہر سال گلاب کی نمائش بھی منعقد ہوتی تھی جو ہم نے اس سال بھی انتظامیہ کے منع کرنے کے باوجود کی۔ یہ گاؤں باغیوں کی آمد و رفت کا راستہ بھی ہے۔
حمزہ نے بتایا کہ یہاں ہر سال 80 ٹن پھولوں کی افزائش ہوتی تھی جو 2010 میں گھٹ کر صرف 20 ٹن رہ گئی۔ خانہ جنگی کے علاوہ قحط نے بھی اس کی افزائش پر اثر ڈالا ہے۔
انہوں نے پرانے دنوں کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ لبنان سے تاجر یہاں آکر اسے خریدا کرتے تھے اور پھر یورپ لے جا کر بیچتے تھے۔
یہ پھول یورپ میں کثرت سے درآمد کیا جاتا ہے جہاں اسے خوشبویات بنانے میں استعمال کیا جاتا ہے۔ شام کے علاوہ یہ فرانس، مراکش، ایران اور ترکی میں بھی پایا جاتا ہے۔
اس پھول کا تذکرہ مغربی شاعری و ادب میں بھی ملتا ہے۔ شیکسپیئر نے بھی 400 سال قبل اپنی تحاریر میں اس کا ذکر کیا۔