شام نے صدارتی محل کے قریب اسرائیلی حملے کو خطرناک دراندازی قرار دیا ہے۔
غیرملکی خبر ایجنسی کے مطابق رواں ہفتےاسرائیل کی جانب شامی سرزمین پریہ دوسرا حملہ تھا۔ اسرائیلی حملے صدر احمدالشارع کی قیادت میں شام کی عبوری حکومت کوسخت پیغام کےمترادف ہے۔
شامی ایوان صدر نے دمشق میں صدارتی محل کے قریب اسرائیلی فضائی حملوں کو "خطرناک اضافہ” قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے کیونکہ اسرائیل کی جانب سے شام کے حکام پر دروز اقلیت کو فرقہ وارانہ تشدد سے بچانے میں ناکامی کا الزام لگانے کے بعد کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔
ایک بیان میں صدر احمد الشارع کے دفتر نے جمعہ کی صبح سویرے اسرائیلی فوجی حملوں کو "قابل مذمت حملہ، ملک کو غیرمستحکم کرنے اور سلامتی کے بحران کو بڑھانے کے لیے مسلسل لاپرواہی کی کارروائیوں کی عکاسی قرار دیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اس حملے سے قبل اسرائیل نے شامی حکام کو خبردار کیا تھا کہ وہ جنوبی شام میں اقلیتی فرقے کے آباد دیہاتوں کی طرف رخ نہ کریں۔
آج صبح کے وقت یہ حملہ دارالحکومت دمشق کے قریب دروز اقلیتی فرقے سے تعلق رکھنے والے جنگجوؤں اور شامی حکومت کے حامی بندوق برداروں کے درمیان کئی دنوں کی جھڑپوں کے بعد کیا گیا ہے۔ ان جھڑپوں میں درجنوں افراد کے ہلاک اور زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فضائیہ نے دمشق میں صدر حسین الشارع کے صدارتی محل سے ملحقہ علاقے کو نشانہ بنایا تاہم اس حملے کی مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔
حکومت کے حامی شامی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیل کا یہ حملہ دمشق شہر سے نظر آنے والی پہاڑی پر ’پیپلز پیلس‘ کے قریب کیا گیا ہے۔