تازہ ترین

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کوروناوائرس کے حوالے سے خطرناک انکشاف!

طبی ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ کوروناوائرس سے متاثر ہوکر اسپتال میں زیر علاج رہنے والے 15 فیصد مریضوں کو دماغی واعصابی پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

امریکا میں ہونے والی تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ کورونا سے بہت زیادہ بیمار ہونے والے مریضوں کا شعور متاثر ہونا، ذہنی الجھن اور ہیجان جیسی علامات عام ہوتی ہیں، اسپتال میں زیرعلاج رہنے والے 15 فیصد کورونا مریضوں میں دماغی و اعصابی پیچیدگیاں نمودار ہوتی ہیں جو ایک سنگین مسئلہ ہے۔

ماہرین کووڈ19 کے براہ راست دماغ پر اثرات کے بارے میں ابھی زیادہ کچھ جاننے میں کامیاب نہیں ہوئے ہیں۔

امریکا کی جارجیا اسٹیٹ یونیورسٹی کی اس تحقیق میں اٹلی میں زیر علاج کورونا مریضوں کے سی ٹی اسکینز کا جائزہ لیا گیا جنہیں دماغی اور اعصابی مسائل لاحق تھے نتیجے سے پتا چلا کہ کووڈ کے مریضوں کے دماغ میں مہلک وائرس کی وجہ سے گرے میٹر (gray matter) کا حجم کم ہوسکتا ہے۔

ماہرین نے تجزیے کے دوران دو گروپس تشکیل دیے جن میں ایک کورونا مریضوں جبکہ دوسرا دیگر بیماریوں میں مبتلا مریضوں کا تھا۔ تحقیق میں دریافت ہوا کہ تحقیق میں شامل افراد کے گرے میٹر کے حجم میں کوئی نمایاں فرق نہیں دیکھا مگر کووڈ 19 کے مریضوں میں یہ فرق موجود تھا۔

محققین نے بتایا کہ کورونا کے ایسے مریض جن کو آکسیجن کی تھراپی کی ضرورت پڑی ان کے گرے میٹر کا حجم کم ہوگیا، گرے میٹر کے حجم میں کمی کو سنگین معذوری سے بھی منسلک کیا جاتا ہے۔

ریسرچ میں یہ بھی دیکھا گیا کہ جن افراد کے گرے میٹر کے حجم میں کمی آئی انہیں ذہنی ہیجان کا سامنا کرنا پڑا اور چڑچڑا پن بھی نمودار ہوا، کووڈ 19 کے مریضوں میں دماغی پیچیدگیوں کے کیسز میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ گرے میٹر کے حجم میں کمی کا سامنا چند دیگر امراض جیسے شیزوفرینیا میں بھی ہوتا ہے۔

خیال رہے کہ اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل نیوروبائیولوجی آف اسٹریس میں شائع ہوئے ہیں۔

Comments

- Advertisement -