اسلام آباد: پاناما کیس کے دوران سپریم کورٹ کے باہر شریف خاندان کا پرزور انداز میں مقدمہ لڑنے والے دانیال عزیز وفاقی وزیر نہ بنائے جانے پر قیادت سے ناراض ہوگئے۔ وزیر مملکت مقرر کیے جانے کے بعد عہدے کا حلف اٹھانے کے لیے وہ ایوان صدر نہیں آئے۔
تفصیلات کے مطابق پاناما ہنگامے کے دوران صبح صبح جوڈیشل اکیڈمی اور سپریم کورٹ، دوپہر اسلام آباد کی سڑکوں پر بیان بازی اور شام ٹی وی ٹاک شوز میں سیاسی مخالفین کو برا بھلا کہنے والے دانیال عزیز اپنی ہی قیادت سے ناراض ہوگئے۔
شریف خاندان کے حق میں شب و روز بیان دینے والے لیگی رہنما کو امید تھی کہ انہیں وفاقی وزارت دی جائے گی تاہم اس وقت ان کے ارمانوں پر اوس پڑ گئی جب انہیں وزیر مملکت مقرر کردیا گیا۔
آج صبح ایوان صدر میں ہونے والی وفاقی کابینہ کی حلف برداری کی تقریب میں دانیال عزیز شریک نہیں ہوئے۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی کابینہ نے حلف اٹھالیا
وہاں موجود افراد کے مطابق وہ ایوان صدر تو آئے تاہم جب انہیں علم ہوا کہ وفاقی وزیر کے بجائے انہیں وزیر مملکت بنایا گیا ہے تو وہ خفا ہو کر واپس چلے گئے۔
ذرائع کے مطابق لیگی رہنما مرضی کی وفاقی وزارت نہ ملنے پر خفا ہیں۔
اس سے قبل پاناما کیس کے دوران تحریک انصاف کے فواد چوہدری سمیت دیگر رہنما پہلے ہی دعویٰ کر چکے تھے کہ طلال چوہدری اور دانیال عزیز کی بیان بازی کا مقصد کابینہ میں شمولیت کے سوا کچھ نہیں۔
طلال چوہدری نے تو جو ملا اس پر اکتفا کیا لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ دانیال عزیز نے خود کو سینئر رہنما کہہ کر وزیر مملکت کے بجائے وفاقی وزیر کی کرسی مانگ کی ہے۔
یاد رہے کہ آج نو منتخب وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی 47 رکنی وفاقی کابینہ نے ایوان صدر میں اپنے عہدوں کا حلف اٹھا لیا۔ صدر مملکت ممنون حسین نے وفاقی کابینہ کے نئے اراکین سے حلف لیا۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔